اذان کے وقت ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا

فتویٰ نمبر:2039

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

کیااذان کےوقت ہاتھ اٹھاکردعامانگ سکتےہیں؟

الجواب حامدا و مصليا

جس طرح کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد والی دعاؤں، سونے سے پہلے اور جاگنے کے بعد والی دعاؤں اور دیگر دعائیں جو خاص اوقات اور افعال کے ساتھ مخصوص ہیں ہاتھ اٹھانا ثابت نہیں، اسی طرح آذان کے بعد پڑھی جانے والی دعائےوسیلہ کے لیے ہاتھ اٹھانا ثابت نہیں(۱) ۔ ہاں آذان کے بعد اگر کوئی عام دعا مانگنی ہو، تو اس کے لیے ہاتھ اٹھانا سنت کے خلاف نہیں ہوگا(۲)۔ 

 (۱) و المسنون فی ھذا الدعاء الا ترفع الیدی لأنہ لم یثبت عن النبی ﷺرفعھا۔ و التثبیت فیہ بالعمومات بعد ما وردفیہ خصوص فعلہ ﷺ لغو۔ (فیض الباری: ۲ / ۱۶۷)

(2) لإطلاق الدلائل وعن أنس قال کان رسول اللّٰہ ﷺ یرفع یدیہ في الدعاء حتی یری بیاض إبطیہ (السنن الکبری للبیہقي: ۵/ ۱۷۷، حدیث نمبر:۶۵۴۱)

فقط ۔ واللہ اعلم 

قمری تاریخ: ۷ ربیع الثانی ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ۱۶ دسمبر ٢٠١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں