باپ بیٹے کو کاروبار کے لیے پیسے دے اور منافع فکس کرے

سوال:السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مجھے یہ پوچھنا تھا کہ باپ بیٹے کو 3 لاکھ دے کہ اپنے کاروبار میں لگالو اور مجھے ماہانہ 30،000 گھرکے خرچے کے لیے دے دیا کرو تو کیا یہ درست ہے؟
الجواب باسم ملہم الصواب
مشترکہ طور پر کاروبار میں منافع فکس یعنی مقرر کرلینا جائز نہیں ہے۔
اس کا درست طریقہ یہ ہے کہ اپنے لیے نفع میں سے کوئی متناسب حصہ فیصد کے اعتبار سے طے کرلیں، مثلا یہ کہ میری رقم سے جو بھی نفع ہوگا اس کا اتنے فیصد میں لوں گا، اس طرح معاملہ کرنا درست ہے۔
حوالہ جات: فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:
”وَأَنْ يَكُونَ الرِّبْحُ مَعْلُومَ الْقَدْرِ، فَإِنْ كَانَ مَجْهُولًا تَفْسُدُ الشَّرِكَةُ وَأَنْ يَكُونَ الرِّبْحُ جُزْءًا شَائِعًا فِي الْجُمْلَةِ لَا مُعَيَّنًا فَإِنْ عَيَّنَا عَشَرَةً أَوْ مِائَةً أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ كَانَتْ الشَّرِكَةُ فَاسِدَةً، كَذَا فِي الْبَدَائِعِ۔“
(كتاب الشركة، الباب الأوّل في بيان أنواع الشركة، ج:2، ص:302، ط:مكتبه رشيديه)۔
” (وكون الربح بينهما شائعاً) فلو عين قدراً فسدت“۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 648)۔
واللہ اعلم بالصواب
30 ستمبر 2022ء
3 ربیع الاول 1444ھ.

اپنا تبصرہ بھیجیں