بچے کے لیے احرام کا حکم

سوال: عمرہ پہ بچوں کو لے جاتے ہوئے 4 سالہ بچے کا بھی مکمل احرام باندھیں گے؟ سردی کی وجہ سے اندر سوئیٹر پاجامہ پہناسکتے ہیں؟ کیونکہ بچے کا تولیہ تو بار بار پھسلے گا۔
الجواب باسم ملھم الصواب
بہتر تو یہ یہی ہے کہ احرام کی نیت کرکے بچے کو بھی اسی طرح احرام پہنایا جائے جس طرح بڑے پہنتے ہیں اور احرام کی پابندیاں بھی کروائی جائیں، البتہ اگر سردی کی وجہ سے سویٹر یا پاجامہ پہنا دیا جائے اور بچے سے پابندیاں نہ کرائی جاسکیں تو پھر بچہ چونکہ احکام کا مکلف نہیں، اس لیے بچے پر کوئی دم اور جزا لازم نہیں ہوگی۔
=====================
حوالہ جات:
1 …(فلو أحرم صبي عاقل أو أحرم عنه أبوه صار محرما) وينبغي أن يجرده قبله ويلبسه إزارا ورداء مبسوطين وظاهر أن إحرامه عنه مع عقله صحيح فمع عدمه أولى… بخلاف الصبي، (قوله بخلاف الصبي) لأن إحرامه غير لازم لعدم أهلية اللزوم عليه ولذا لو أحصر وتحلل لا دم عليه ولا قضاء ولا جزاء عليه لارتكاب المحظورات. (الدر المختار مع رد المحتار:466/1)
2 ..فإن کان لا یعقلہ فأحرم عنہ أبوہ صار محرما فینبغي أن یجردہ قبلہ ویلبسہ إزارًا ورداءً، ولما کان الصبي غیر مخاطب کان إحرامہ غیر لازم، ولذا لو أحصر وتحلل لا دم عليه ولا جزاء ولا قضاء. (البحر الرائق:340/2)
3.. إما غیر الممیز فلا یصح أن یحرم بنفسہ؛ لأنہ لا یعقل النیّة ولا یقدر التلفّظ بالتلبیة وہما شرطان في الإحرام کمامرّ وکذا لا یصحّ طوالہ لاشتراط النیّة لہ أیضًا؛ بل یحرم لہ ولیّہ ․․․ وینبغي للولي أن یجردہ قبل الإحرام ویلبسہ إزارًا ورداءً وإذا أحرم لہ ینبغي أن یجنبہ من محظورات الإحرام․․․ ویقضي بہ المناسک کلہا وینوي عنہ حین یَحْمِلُہ في الطواف وجاز النیابة عنہ في کل شيء إلا في رکعتي الطواف فتسقط. (غنیة الناسک: ص:106)
واللّٰہ اعلم بالصواب
8 رجب المرجب 1444ھ
31 جنوری 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں