بچوں کا لیگو کریکٹر سے کھیلنے کا حکم

سوال:لیگو کریکٹر کا کیا حکم ہے کیا بچوں کا اس سے کھیلنا جائز ہے؟اور اس کی خرید و فروخت جائز ہے؟

الجواب باسم ملہم الصواب

اگر لیگو کریکٹر پر جاندار کی واضح تصویر ہے، یا کریکٹر اتنا بڑا ہے کہ باقاعدہ مجسمہ یا بت کی طرح ہے تو اس صورت میں بچوں کو کھیلنے کے لیے درست نہیں۔

البتہ اگر اس پر کسی جاندار کی تصویر نہ ہو، یا تصویر تو ہولیکن غیر واضح ہو، یا وہ بہت چھوٹا ہو کہ زمین پر رکھے ہونے کی حالت میں متوسط بینائی والا شخص کھڑے ہوکر دیکھے تو تصویر کے اعضاء کی تفصیل معلوم نہ ہو تو ان سے کھیلنے کی گنجائش ہے۔

جہاں تک ان کی خرید و فروخت کی تعلق ہے تو ایسے کھلونے جس میں تصویر ہی اصل مقصود ہوتی ہے تو اس کی خرید وفروخت مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے، البتہ ایسا سامان جن میں تصاویر اصل مقصود نہیں ہوتیں، لیکن تصویریں ان میں چھپی رہتی ہیں ،ان کی خرید وفروخت کی گنجائش ہے۔(فقہ البیوع ٣٢١)

یہی حکم لیگو کریکٹر کی خرید وفروخت کا بھی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حواله جات:

1.لما فی المرقاۃ:

“قال أصحابنا وغیرہم من العلماء: تصویر صورۃ الحیوان حرام شدید التحریم، وهو من الکبائر؛ لأنه متوعد علیہ بهذا الوعید الشدید المذکور في الأحادیث سواء صنعه في ثوب، أوبساط، أو درہم، أودینار، أو غیر ذلک، وأما تصویر الشجر، والرجل، والجبل وغیر ذلک فلیس بحرام، هذا حکم نفس التصویر، وأما إتخاذ المصور بحیوان، فإن کان معلقاً علی حائط سواء کان له ظل أم لا، أو ثوبًا ملبوسًا، أو عمامة، أونحو ذلک فہو حرام”.

(مرقاۃ المفاتیح، مکتبہ امدادیۃ ملتان 8/324, وشرح النووي للمسلم 2/199)

2.وفیہ ایضا:

ویحمل أن یکون قضیۃ عائشۃؓ ہذہ في أول الہجرۃ قبل تحریم الصورۃ۔

(ج: 4، ص: 204، ط: امدادیۃ ملتان)

3.اشتری ثورًا أو فرسًا من خزف للأجل استئناس الصبي لا یصح ولا قیمۃ لہ، فلا یضمن متلفہ، وقیل بخلافہ یصح ویضمن … وفي آخر حظر المجتبی عن أبي یوسف: یجوز بیع اللعبۃ وأن یلعب بہا الصبیان (درمختار) قولہ: من خزف أي طین، قید بہ؛ لأنہا لو کانت من خشب أوصفر جاز اتفاقًا فیما یظہر لإمکان الانتفاع بہا۔ (الدر المختار مع الشامي، البیوع / باب المتفرقات 7/478زکریا)

4.وکذا بطل مع مال غیر متقوم کالخمر والخنزیر … ویدخل فیہ فرس أو ثور من خزف لاستئناس الصبي؛ لأنہ لا قیمۃ لہ، ولا یضمن متلفۃ۔ (الدرالمنتقی علی ہامش مجمع الأنہر ۲؍۵۴ دار الکتب العلمیۃ بیروت، إیضاح النوادر 1؍82-83، جواہر الفقہ 3؍227، أحسن الفتاویٰ 1/8،201 فتاویٰ محمودیہ 19؍502-503 ڈابھیل)

5.ان العلب التى تعبأ بها الاشياء المباحة، يشتمل اكثرها على صور، فلا يمنع من بيعها إذا كان المقصود الاشياء المباحة دون الصور ( فقه البيوع: البحث الثالث:1/321)

18ربیع الثانی 1443

24نومبر 2021

اپنا تبصرہ بھیجیں