(١٢) عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃ رضی اللہ عنہ َ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ؐ یَأْتِیْ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ یُخَیَّرُ فِیْہِ الرَّجُلُ بَیْنَ الْعِجْزِ وَالْفُجُوْرِ فَمَنْ اَدْرَکَ ذَالِکَ الزَّمَانَ فَلْیَخْتَرِ الْعِجْزَ عَلَی الْفُجُوْرِ۔(المستدرک للحاکم ج٤،ص٤٣٨)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا : لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ اس میں آدمی کو اختیار دیا جائے گا کہ وہ نکما کہلائے یا بدکاری اختیار کرے، جو شخص اس زمانے کو پائے اس کو چاہئے کہ وہ بدکاری کے بجائے احمق کہلانا پسند کرے۔
فائدہ: آج عیاری اور چلاکی کے ساتھ دوسرے کو دھوکہ دینا ہنر مندی اور ہوشیاری کی علامت ہے نیک لوگ بیوقوف اور قدامت پسند کہلاتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ زمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، جو شخص خوفِ خدا کی وجہ سے دنیا کے کسی بڑے مفاد سے دستبردار ہو جائے وہ پرلے درجہ کا احمق سمجھا جاتاہے۔(العیاذ باللہ)
Load/Hide Comments