بذریعہ قرآن خوانی مُردوں کو ثواب پہنچانا 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

سوال:“بطور ایصال ثواب قرآن خوانی کرانا جائز ہے ؟ کیا ایصال ثواب کیا جا سکتا ہے؟”

وعلیکم السلام و رحمة الله و بركاته

الجواب باسمه ملهم بالصواب :

سوال میں دو باتیں پوچھی گئی ہیں,ان کے جوابات ترتیب وار ملاحظہ ہوں:

الف۔۔۔ واضح رہے کہ”ایصالِ ثواب” کے لیے شریعت نے کوئی خاص طریقہ نہیں بتایا ،بلکہ جتنی توفیق ہو آدمی خود قرآن پڑھ کر یا ذکر و اذکار اور عبادت کر کے اس کا ثواب مرحوم کو پہنچادے تو ثواب پہنچ جائے گا، اس کے لیے لوگوں کو جمع کرنا،قرآن خوانی کرنا، اس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔اگر اجتماعی شکل میں ایصالِ ثواب کو لازمی سمجھا جائے یا کوئی دن خاص کرلیا جائے اور نہ آنے والے کو ملامت کا نشانہ بنایا جائے تو پھر یہ بدعت کے زمرے میں آجائے گا۔

ب۔۔۔ چونکہ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ سے ایصال ثواب کا ثبوت ملتا اور اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ مرحوم تک ثواب پہنچتا ہے،لہذا بلاشبہ ایصال ثواب کیا جاسکتا ہے۔اس کی برکت سے مردے کے عذاب میں کمی ہوتی ہے، مرنے والے کے درجات بلند ہوتے ہیں اور مرنے والے کو قبر میں سکون و خوشی میسر ہوتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ جب مرنے والے کے ایصال ثواب کے لیے کوئی نفلی عبادت،صدقہ خیرات کرتا ہے تو اس کا اجر نہ صرف میت کو ملتا ہے، بلکہ ایصالِ ثواب کرنے والے کو بھی اجر ملتا ہے۔

————————-‐———————

حوالہ جات :

آیات قرآنی سے۔۔۔

1۔ فَأعْلَمْ اَنَّهُ لَآاِلَهَ اِلا اِللهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِكَ وَ لِلْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنَات.

( سورة محمد:19)

ترجمہ: تو آپ اس کا یقین رکھیں کہ بجز اللہ کے اور کوئے قابل عبادت نہیں،اور آپ اپنی خطا کی معافی مانگتے رہیے،اور سب مسلمان مردوں اور عورتوں کے لیے بھی۔۔۔

2۔ وَالَّذِيْنَ جَآءُوُآ مِنْ بَعْدِهِمُ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اَغْفِرْلَنَآ وَلِاِخْوَانِنَاالَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالاِيْمَانِ وَلَآ تَجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِنَا غِلاًّ لِلَّذِيْنَ اَمَنُوْآ رَبَّنَآ اِنَّكَ رَؤوُفٌ الْرَّحِيْمٌ .

( سورة الحشر:10)

ترجمہ: اور ان لوگوں کا اس مال میں حق ہے جو ان کے بعد آئے،جو ان مذکورین کے حق میں دعا کرتے ہیں کہ : اے ہمارے رب ہم کو بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ ہونے دیجیے،اے ہمارے رب : آپ بڑے شفیق ہیں،رحیم ہیں۔

———————————————-

احادیثِ مباركہ سے:

1۔عن عثمان بن عفان رضي الله عنه قال:كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:إذا فرغ من دفن الميت وقف عليه فقال:”استغفروا لأخيك و اسئلوا له بالتثبيت فإنه الآن يسأل.

*ترجمه: حضرت عثمان بن عفان رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں: آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جب دفن میت سے فارغ ہوتے تو فرماتے کہ اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو اور اس کے ثابت قدمی کی دعا مانگو کیونکہ اس سے ابھی سوال کیا جا رہا ہے۔

(سنن ابی داؤد:(103/2)

2۔ و عن أنس رضى الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:” من دخل المقابر فقرأ سورةيس.. خفف الله عنهم و كان له بعدد من فيها حسنات”.

ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا جو قبرستان جائے پھر سورۃ یس پڑھے تو اللّٰہ تعالیٰ قبرستان والوں سے تخفیف کر دیتے ہیں اور پڑھنے والے کے لیے ان کے بقدر نیکیاں لکھتے ہیں۔

(عمدة القارى،شرح البخارى:118/3)

3۔عن معقل بن يسار قال:قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:”أقرؤا سورة يسين على موتاكم”-

*ترجمه:معقل بن یسار رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مردوں پر سورہ یس پڑھا کرو۔

(سنن ابی داؤد: 92/2)

4۔.عن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه قال:قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:”أن الله ليرفع الدرجةللعبد الصالح فى الجنة فيقول: يا ربِّ أنى لي هذه؟ فيقول : باستغفار ولدك لك.

*ترجمه:ابو ھریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللّٰہ تعالیٰ نیک بندے کے جنت میں درجات بلند کریں گے۔وہ پوچھے گا کہ یا اللہ یہ کس نیکی کے بدلے میں ہے تو اس سے کہا جائے گا تیرے بچے کے تیرے لیے استغفار کرنے کے سبب میں۔

(مسند لامام احمد بن حنبل:حدیث نمبر، 10431)

———————————————–

کتب الفقہ سے :

1۔من صام أو صلى أو تصدق وجعل ثوابه لغيره من الأموات والأحياء جاز،ويصل ثوابها إليهم عند أهل السنة والجماعة كذا فى البدائع.

(البحر الرائق، باب الجنائز: 307/2)

2..صرح علمآؤنا فى باب الحج عن الغير: بأن للإنسان أن يجعل ثواب عمله لغيره صلاة أو صوماً أو صدقة أو غيرها،كذا في الهداية. بل .۔۔ الأفضل لمن يتصدق نفلاً أن ينوي لجميع المؤمنين و المؤمنات لأنها تصل إليهم ولا ينقص من أجره شيءٍهو مذهب أهل السنة والجماعة..

(الشامی:3/ 151)

3۔اگر آپ قرآن شریف پڑھیں اور ایصال ثواب کریں، تو جتنا ثواب اسے پہنچے گا،کوئی کمی کیے بغیر ان شاءاللہ آپ کو بھی پہنچے گا،جو شخص سورہ ملک ۔۔۔۔۔۔۔۔ ( کتاب الفتاوی:145/2)

4۔قرآن شریف پڑھ کر میت کے لیے دعا استغفار اور إیصال ثواب کرنے کا ثبوت بعض روایات سے ملتا ہے۔۔۔۔۔

قرآن شریف پڑھ کر ایصال ثواب کرنے پر اجرت لینا دینا جائز نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (فتاوی دار العلوم زکریا:2/ 656-664)

5۔نفلی عبادات،خواه تلاوتِ قرآن ہو یا صدقہ ہو،اس کا ثواب کسی مردے کو پہنچایا جا سکتا ہے، اور اس کو ثواب پہنچتا بھی ہے اور ایصال ثواب کرنے والے کو بھی ثواب ملتا ہے، لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ( فتاوی عثمانی: 588/1)

فقط واللہ اعلم بالصواب

22/نومبر/2021

17/ربیع الآخر/1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں