بلوغت سے پہلے پڑھی گئی نماز کا حکم

سوال : ایک بچی جو بالغ نہیں تھی اس نے ظہر کی نماز پڑھ لی، اس کے بعد ظہر کا وقت ختم ہونے سے پہلے بالغ ہوگئی تو کیا اس بچی کو ظہر کی نماز دوبارہ پڑھنی ضروری ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب:

واضح رہے کہ بلوغت سے پہلے بچہ/بچی کے سب اعمال نفلی ہوتے ہیں اور وہ احکام کے مکلف نہیں ہوتے۔

لہذا مذکورہ صورت بچی نے اول وقت میں جو نماز پڑھی تو وہ نفلی نماز تھی،اب جبکہ وہ نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے بالغ ہو ئی ہے تو دیکھا جائے گا کہ وہ مکمل(15سال) ہونے سے بالغ ہوئی ہے تو پھر اسے ظہر کی نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی، لیکن اگر وہ حیض سے بالغ ہوئی ہے تو پھر اس نماز کی قضا نہیں،البتہ جب وہ حیض کا وقت ختم ہونے پر غسل کرے گی تو اس وقت کی نماز اس پر فرض ہو گی۔

==============

حوالہ جات:

(1) (وصبی بلغ) أی: وکان بین بلوغہ وآخر الوقت ما یسع التحریمۃ کما مر ۔ (وأن صلیا فی الوقت) أما صلاتھما فی أولہ لاتسقط عنھما الطلب والحالۃ ،أما الصبی فلکونھا نفلا۔

(الدر المختار:ج2/ 15 )

(2) والمعتبر فی کل وقت آخرہ مقدار التحریمۃ،اعنی :قولہا « اللّٰہ» فان حاضت فیہ سقطت عنہ الصلاۃ۔

(ذخر المتاھلین:89)

واللّٰہ اعلم بالصواب

4دسمبر 2021

29 ربیع الثانی 1443

اپنا تبصرہ بھیجیں