بوائن کولاجن کا حکم

فتویٰ نمبر:5074

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم!کیا بوائن کولاجن ( bovine (cow) collagen )حلال ہوتی ہے اگر کسی دوائی میں کولاجن ہے اور معلوم نہ ہو کہ کس جانور کی ہے تو ایسی دوائی استعمال کرسکتے ہیں؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

کچھ کولاجن حرام ذرائع سے مثلاً: خنزیر ،حرام جانور اور غیر مذبوحہ جانوروں کی کھال اور ہڈیوں سے بنتا ہے جبکہ کچھ حلال ذرائع مثلاً: نباتات، شرعی طریقے سے حلال مذبوحہ جانور ، مچھلی وغیرہ سے حاصل ہوتا ہے۔

ان کا حکم یہ ہے کہ اگر یہ حلال ذرائع سے حاصل کردہ ہیں تو ان کا استعمال جائز ہے اور حرام ذرائع سے حاصل کیے گئے ہیں تو ان کا استعمال ناجائز ہے۔ 

بوائن کولاجن کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر گائے کو شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ہے تو اس سے حاصل شدہ کولاجن حلال ہے نیز اگر غیر مذبوحہ گائے کی کھال کو دباغت دے دی گئی ہے تو اس سے حاصل شدہ کولاجن پاک تو ہوگا لیکن حلال نہیں۔ یعنی خارجی استعمال مثلا شیمپو ،صابن، کاسمیٹکس میں جائز ہے ،کھانا جائز نہیں۔(۱)

باقی ادویات کا حکم یہ ہے کہ جن میں حلال کولاجن شامل ہے تو ان کےاستعمال میں تو کوئی حرج نہیں اور جن ادویہ میں حرام کولاجن شامل ہے تو بغیر شدید مجبوری کے اس کا استعمال جائز نہیں۔ اگر شدید مجبوری ہو کہ اس کے بغیر کوئی اور دوا میسر نہ ہو اور ماہر ڈاکٹر نے ایسی دوا تجویز کی ہے اور اس سے شفایابی کا گمان غالب ہے تو اس کے استعمال کی گنجائش ہوگی۔(۲)

نیز اگر کسی دوائی میں حرام شامل ہونے کا یقین یا ظن غالب ہو تو اس صورت میں مذکورہ بالا حکم لگے گامحض شک کی بنا پر کسی دوائی کو چھوڑنے کا حکم نہیں دیا جاسکتا۔(۳)

(۱)عن عائشۃ رضي اﷲ عنہا أن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم أمر أن یستمتع بجلود المیتۃ إذا دبغت۔ (سنن النسائي، کتاب الفرع، الرخصۃ في الاستمتاع بجلود المیتۃ إذا دبغت، ۱/ ۱۷۰، ، النسخۃ الہندیۃ ،دارالسلام)

(۲)یجوز للعلیل شرب البول والدم والمیتۃ للتداوي إذا أخبرہ طبیب مسلم أن شفاء ہ فیہ ، ولم یجد من المباح ما یقوم مقامہ ۔ (رد المحتار:۹/۴۷۴ )

الاستشفاء بالمحرم إنما لا یجوز إذا لم یعلم فیہ شفاء أما اذا علم أن فیہ شفاء ولیس لہ دواء آخر غیرہ فیجوز الاستشفاء بہ ۔ (المحیط البرہاني: کتاب الاستحسان ، الفصل التاسع عشر في التداوي ، ۶/۱۱۶ الفتاوی الہندیۃ : ۵/۳۵۵ )

الضرورات تبیح المحظورات ۔ (قواعد الفقہ : ۸۹ ، رقم القاعدۃ :۱۷۰(

(۳)الیقین لا یزول الا بالیقین (قواعد الفقہ:ص۱۱۴، القاعدۃ:۲۸۷)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:۱۷ محرم ۱۴۴۱ھ

عیسوی تاریخ:17 ستمبر2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں