بیٹی کے انتقال کے بعد اس کی اولاد کا نانا کی جائیداد میں حصہ ہو گا یا نہیں؟

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم ورحمة الله و بركاتہ!

ایک آدمی جس کی وفات ہوئی۔ اُس کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں ۔آدمی کی وفات کے وقت اُس کی بیوی حیات تھی،اُس آدمی کے انتقال سے پہلے اس کی ایک بیٹی کا انتقال ہو گیا تھا۔پوچھنا یہ ہےکہ نانا کی جائیداد جو اس وقت تقسیم ہو گی اُس میں بیٹی کی اولاد کا وراثت میں کوئی حصہ ہے یا نہیں؟

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

جس بیٹی کا انتقال مرحوم کی زندگی میں ہو گیا تھا اس بیٹی کی اولاد کا نانا کی وراثت میں حصہ نہ ہو گا۔البتہ بیٹی نے جو کچھ چھوڑا ہے اُس میں سے ان کی اولاد کو اُن کے شرعی حصے کے بقدر ملے گا۔اگر بیٹی کے وارثوں کے حصے معلوم کرنے ہوں تو وارثوں کی تفصیل لکھ کر پوچھ سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

1-”ذوی الرحم هو كُلُّ قَرِيبٍ لَيْسَ بِذِي سَهْمٍ وَلَا عَصَبَةٍ وَهُمْ كَالْعَصَبَاتِ مَنْ اِنْفَرَدَ مِنْهُمْ أَخَذَ جَمِيعَ الْمَالِ“

(عالمگیری :6/458)

2-یرون توریث ذوي الأرحام، وبہٖ قال أصحابنا: وذو الأرحام أصناف أربعۃ: الصنف الأول: ینتمی إلی المیت وہم أولاد البنات وأولاد بنات الابن، والصنف الثاني: ینتمی إلیہم المیت وہم الأجداد الساقطون والجدات الساقطات،(سراجی۔ ص85)

فقط

واللہ خير الوارثين

16فروری 2022

14 رجب 1443

اپنا تبصرہ بھیجیں