کرسمس پر عیسائیوں کی طرف سے دیئے گئے تحفے کا حکم

سوال:السلام علیکم!

اگر کوئی کمپنی والے کرسمس پر ورکرز کو گفٹ دیں تو اس کا کیا کرنا چاہیے استعمال میں لائیں یا صدقہ کر دیں؟

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام!

واضح رہے کہ غیر مسلم کا ہدیہ قبول کرنے کے جواز کے لیے اصولی طور پر درج ذیل شرائط ہیں:

1۔ ہدیہ قبول کرنے کے بعد کسی دینی معاملے میں اس غیر مسلم کے اثر انداز ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔

2۔ وہ چیز حلال وپاک ہو۔

3۔ ان کے تہوار کی تعظیم دل میں نہ ہو۔

مذکورہ شرائط کو مد نظر رکھتے ہوئے کرسمس کے موقع پر کمپنی کی طرف سے ملنے والے گفٹس کا لینا اگرچہ جائز ہے، لیکن تشبہ کی بنا پر نہ لینے میں ہی بہتری ہے، البتہ اگر مصلحت کی بنا پر لے لیا تو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

” آپ کے مسائل اور ان کا حل” میں ہے:

“سوال: کرسمس کے موقع پر ۲۵ دسمبر سے ایک دو دن قبل ہرسال دفتری اوقات میں عیسائی ملازمین کرسمس پارٹی کا بندوبست کرتے ہیں، جس میں ہم مسلمان لوگوں کو بھی اخلاقاً کھانے، کیک وغیرہ کھانا پڑتے ہیں، کیا مسلمان ملازمین کے لیے کرسمس پارٹی کے یہ کھانے وغیرہ کھانا صحیح ہے؟

جواب: “جائز ہے”۔

(آپ کے مسائل اور ان کا حل: 2/131)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

’’سوال: اگر کسی مسلمان کے رشتہ دار ہندو کے گاؤں میں رہتے ہوں اور ہندو کے تہوار ہولی دیوالی وغیرہ پکوان، پوری، کچوری وغیرہ پکاتے ہیں، ان کا کھانا ہم لوگوں کو جائز ہے یا نہیں؟

جواب: “جوکھانا کچوری وغیرہ ہندو کسی اپنے ملنے والے مسلمان کو دیں اس کا نہ لینا بہتر ہے، لیکن اگر کسی مصلحت سے لے لیا تو شرعاً اس کھانے کو حرام نہ کہا جائے گا”۔

(فتاوی محمودیہ: 18/34)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دلائل:

1۔ “ولو أهدی لمسلم ولم یرد تعظیم الیوم بل جری علی عادة الناس لایکفر وینبغي أن یفعله قبله أو بعده نفیًا للشبهة”.

(شامی: 6/754)

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

18 جمادی الاولی1443ھ

22 دسمبر 2021ء

اپنا تبصرہ بھیجیں