چاکلیٹ اوربسکٹ کےاجزاءاگرحرام ہوتوان کااستعمال کاحکم

 سوال:E110  E046 اسی طرح کےاوربھی اجزاء موجود ہیں جوکہ چاکلیٹ اوربسکٹوں میں پائےجاتے ہیں ان کےبارےمیں سناتھاکہ ان کی موجودگی کی وجہ سےوہ چیزیں کھاناجائزنہیں رہتی ہیں، توکیایہ بات درست ہے؟

(۲) اوراگریہ اجزاءحلال نہیں ہیں توکیایہ صرف Imported اشیاء میں ہی ہوتےہیں یا پاکستانی اشیاء میں بھی پائےجاتےہیں ؟

الجواب حامدا   ومصلیا

             واضح رہےکہ  کھانےپینےیادیگراستعمال کی وہ اشیاءجوحلال اجزاءپرمشتمل ہوں اوران میں یقین  کےدرجہ میں کسی حرام چیزکی  آمیزش کاعلم نہ ہوتوان پرشرعاًحرام  ہونےکافتوٰی لاگو نہیں ہوگا۔(۱)

فتاوٰی شامی (1/105)میں ہے:

أَقُولُ: وَصَرَّحَ فِي التَّحْرِيرِ بِأَنَّ الْمُخْتَارَ أَنَّ الْأَصْلَ الْإِبَاحَةُ عِنْدَ الْجُمْهُورِ مِنْ الْحَنَفِيَّةِ وَالشَّافِعِيَّةِ اهـ وَتَبِعَهُ تِلْمِيذُهُ الْعَلَّامَةُ قَاسِمٌ، وَجَرَى عَلَيْهِ فِي الْهِدَايَةِ مِنْ فَصْلِ الْحِدَادِ، وَفِي الْخَانِيَّةِ مِنْ أَوَائِلِ الْحَظْرِ وَالْإِبَاحَةِ.

            البتہ اگرکسی محقق کی تحقیق اس کےوسیع  تجربہ  ومشاہدہ ومطالعہ کی بنیاد پروجود میں آئی ہواوراس کامدّعی یہ ہوکہ بین  الاقوامی مصنوعات میں کچھ مخصوص خفیہ علامات اس میں شامل حرام اشیاءکی طرف اشارہ ہوتےہیں توپھراس کی  تحقیق پراعتماد کرتےہوئےان اشیاء

کےاستعمال سےبہرحال اجتناب برتنا چاہیے بالخصوص مغربی  اورغیرمسلم ممالک کی درآمد شدہ مصنوعات میں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں