چوہوں کی مینگنیاں کپڑوں کو لگنے سے نجاست کا حکم ؟

سوال :میں نے کپڑے دھونے کے بعد ڈرائیر میں ڈالے، جب باہر نکالے تو ان پہ چوہوں کی کچھ (5 ، 6 ) مینگنیاں تھیں ، جب ان کو جھاڑا تو کپڑوں پہ کچھ نشان وغیرہ بھی نہیں تھے، لیکن میں نے کپڑے کا اتنا اتنا حصہ دھولیا ، پوچھنا یہی تھا کہ کیااتنی نجاست سے کپڑے ناپاک ہوجاتے ہیں، کیا ان کپڑوں کو دوبارہ دھونا چاہیے تھا ؟

الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ چوہے کی مینگنی کسی چیز کو اس وقت تک ناپاک نہیں کرتی جب تک کہ اس کا اثر ( رنگ ، بو وغیرہ ) اس چیز میں ظاہر نہ ہو۔ البتہ اگر کپڑوں پہ اثرات ظاہر ہوں تو پھر کپڑے دھوئے بغیر پاک نہیں ہوں گے۔
صورت مسئولہ میں چونکہ ڈرائیر میں مینگنیوں کا اثر کپڑوں پہ ظاہر نہیں ہوا اس لیے کپڑے پاک ہی رہیں گے، انہیں دوبارہ دھونے کی ضرورت نہیں۔

===============
حوالہ جات
1 ۔ وَإِزَالَتُهَا إنْ كَانَتْ مَرْئِيَّةً بِإِزَالَةِ عَيْنِهَا وَأَثَرِهَا إنْ كَانَتْ شَيْئًا يَزُولُ أَثَرُهُ وَلَا يُعْتَبَرُ فِيهِ الْعَدَدُ. كَذَا فِي الْمُحِیط۔
( الفتاوی الھندیہ:1/41، 42، الفصل الاول فی تطہیر الانجاس، ط؛رشیدیہ)۔

2 ۔”والفأرة وخرأها نجس في أظهر الروايات يفسد الماء والثوب
ولو طحن بعر الفأرة مع الحنطة ولم يظهر أثره يعفى عنه للضرورة
وفي الخلاصة إذا بالت الهرة في الإناء أو على الثوب تنجس وكذا بول الفأرة وقال الفقيه أبو جعفر ينجس الإناء دون الثوب۔ قال في الفتح: وهو حسن لعادة تخمير الأواني وبول الفأرة في رواية لا بأس به والمشايخ على أنه نجس لخفة الضرورة بخلاف خرئها فإن فيه ضرورة في الحنطة “۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار: 319 /1، ط: دار الفکر )۔

3 ۔” چوہے کی مینگنی کے اثرات اگر زیادہ نہ ہوں کہ ان کااثر طعم و لون ( ذائقہ اور رنگ) وغیرہ پہ ظاہر و غالب ہو جاوے تب تک چوہے کی مینگنی لگنے سے چیزیں پاک ہی رہیں گی“۔
(فتاوی دارالعلوم دیوبند: کتاب الطہارت ، 419 / 1)۔

واللہ اعلم بالصواب۔
25 ربیع الثانی 1445ھ،
9 نومبر 2023ء۔

اپنا تبصرہ بھیجیں