دفتر میں جمعہ اور فرض نمازوں کی جماعت کا حکم

فتویٰ نمبر:4008

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

آفس کی چھت پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اور جمعہ ادا کرنے کا کیا حکم ہے ؟کیا اس طرح نماز پڑھنا درست ہے جمعہ ادا ہو جائے گا ؟

والسلام

الجواب حامدا و مصليا

دفتر میں فرض نمازوں کا جماعت کے ساتھ ادا کرنا جائز ہے گو مسجد کا ثواب نہیں ملے گا۔

جمعہ میں تفصیل یہ ہے کہ اگر تو دفتر شہر یا فنائے شہر میں ہے تو جمعہ کی جماعت بھی درست ہے لیکن جمعہ کی نماز کا جو ثواب مسجد میں پڑھنے کا ہے وہ نہیں ملے گا۔ 

باقی پھر نماز جمعہ کا خطبہ بھی دیا جانا ضروری ہے۔

◼قال عبد الله بن مسعودؓ : علمنا رسول الله صلی الله علیہ وسلم سنن الہدی وإن من سنن الہدیٰ الصلوٰۃ فی المسجد الذی یؤذن فیہ۔ (صحیح مسلم ، المساجد، باب صلاۃ الجماعۃ ، النسخۃ الہندیۃ 232/1)

◼کبیری میں ہے: والمسجد الجامع لیس بشرط؛ لہذا أجمعوا علی جوازہا بالمصلی في فناء المصر إلخ۔۔۔ وفیہ قبل أسطر:․․․ عن أبی حنیفة أنہ بلدة کبیرة فیہا سکک وأسواق ولہا رساتیق وفیہا والٍ یقدر علی إنصاف المظلوم من الظالم بحشمتہ وعلمہ أو غیرہ إلخ․ 

(کبیری:551 طاشرفی)

◼”الجمعۃ…لاتصح إلابستۃ شروط شرطت لأدائہا…والإذن العام لأنہا من شعائر الإسلام، فتؤدی بالشہرۃ بین الأنام، وہو یحصل بفتح باب الجامع، أو دارالسلطان، أو القلعۃ بلا مانع”۔ (الدر المنتقي، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ بیروت:245/1) 

◼و من السنۃ أن یکون الخطیب علی منبر اقتداء برسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم۔ (البحر الرائق، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، زکریا:259/2)

و اللہ سبحانہ اعلم

✍بقلم : بنت محمد اقبال

قمری تاریخ:25جمادی الاولی1440ھ

عیسوی تاریخ:یکم فروری2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں