دانت میں کچھ پھنس جائے تو کیاغسل ہوجاتاہے؟

اگر دانت میں کچھ پھنس جائے تو نکالے بغیرغسل ادا ہوجاتا ہے یا نہیں؟
تنقیح:واجب غسل یا سنت غسل ہے ؟
جواب تنقیح:واجب غسل ہے آخری دانت خراب ہے۔ اس میں کچا چاول یا کوئی اور چیز پھنس گئی۔
الجواب باسم ملہم بالصواب
اگر مذکورہ چیز کے پھنسے ہونے کی حالت میں پانی اندر تک پہنچ جاتا ہو تو غسل ہوجائے گا۔اگر پانی نہیں پہنچتا اور اسے نکالنے میں مشقت بھی نہیں تو پھر ایسی صورت میں پھنسی ہوئی چیز نکالنی ضروری ہوگی۔ نکالنے کے بعد صرف کلی کرنا کافی ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
1)”ولایمنع ما علی ظفر صباغ ولا طعام بین اسنانہ او فی سنہ المجوف بہ یفتی،وقیل ان صلبامنع ،وھوالصح،صرح بہ فی شرح المنیۃ،وقال لامتناع نفوذ الماء مع عدم الضرورۃ والحرج (الدرالمختار مع الرد المحتار فی ابحاث الغسل153/1)
2)ولو کان سنہ مجوفا فبقی فیہ او بین اسنانہ طعام او درن رطب فی انفہ ثم غسلہ علی الاصح الی قولہ والوسخ والدرن لا یمنع،وقولہ:قیل کل ذلک یجزئھم للحرج والضرورۃ،ومواضع الضرورۃ مستثناہ عن قواعدالشرع(الفتاوی الھندیہ باب فی الغسل64/1)
3)ان کان بین اسنانہ طعام ولم یصل الماء تحتہ فی الغسل من الجنابۃ جاز،لان الماء شیء لطیف یصل تحتہ غالبا،قال صاحب الخلاصۃ:وبہ یفتی،وقال بعضھم ان کان صلبا ممضوغا مضغا بحیث تداخلت اجزاءہ وصار لہ لزوجۃ وعلاکۃ کالعجین لا یجوز غسلہ قل او کثر،وھو الاصح لامتناع نفوذ الماء مع عدم الضرورۃ والحرج(حلبی کبیرطہارۃ ،فرائض غسل 49/1)
واللہ اعلم بالصواب۔
7 الجمادی الاول 1444
3دسمبر 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں