داڑھی منڈھانے والے امام کی اقتدا میں نماز پڑھنے کا حکم

سوال :بعض ممالک میں یہ دیکھنے میں  آیا ہے کہ  امام مسجد ڈاڑھی منڈواتا ہے تو ایسے امام کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے یا نہیں ؟ اور کہیں ایسا امام ہو تو کیا انفرادی نماز پڑھ سکتے ہیں ؟

الجواب حامدا ومصلیا

واضح رہے کہ ایک مشت ڈاڑھی   رکھنا واجب ہے   ا س سے کم کرنا یا منڈانا حرام ہے  ،   جو شخص داڑھی منڈواتا  ہو یا ایک مشت سے کم رکھتا ہو وہ فاسق  ہے   ایسے شخص کو اپنے اختیار سے امام بنانا مکروہ تحریمی (ناجائز) ہے لہذا عام حالات میں ایسے شخص کے پیچھے نماز  ادا کرنے کے بجائے کسی متبع سنت امام کی اقتداء میں نماز ادا کی جائے البتہ اگر کوئی صالح  اور متبع  سنت امام نہ ہو اور ایسے شخص کی اقتدا نہ کرنے کی صورت میں جماعت فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسے شخص کے پیچھے نماز ادا کرنا انفراداً نماز ادا کرنے سے بہتر ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 417)

” تطويل اللحية إذا كانت بقدر المسنون وهو القبضة… وأما الأخذ منها وهي دون ذلك كما يفعله بعض المغاربة، ومخنثة الرجال فلم يبحه أحد، وأخذ كلها فعل يهود الهند ومجوس الأعاجم فتح”

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 562)

“صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة،(قوله نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لا ينال كما ينال خلف تقي ورع”

فتاوی عثمانی ۱/۳۹۴

“قبضہ سے کم داڑھی کتروانا گناہ ہے ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے لیکن اگر ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھ لی گئی تو نماز ہو گئی،اور اگر کوئی متشرع امام نہ ملے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا تنہا پڑھنے سے بہرحال بہتر ہے”

فتاوی رحیمیہ۴/۱۷۶

“داڑھی منڈوانا اورشرعی حد سے آگے کتر وانا ناجائز اور حرام ہے ۔ اس کا مرتکب فاسق و مردود الشہادۃ ہے ۔ اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے”

واللہ اعلم بالصواب

 حررہ العبد حنظلہ عمیر غفر لہ

نور محمد ریسرچ سینٹر

دھوراجی کراچی

۱۷/۶/۱۴۴۱ھ

ء2020/2/12

اپنا تبصرہ بھیجیں