ڈیجیٹل تصویرکاحکم

سوال ۔ میں ایک کمپیوٹر کورس کر رہی ہوں آن لائن یوٹیوب پہ لیکچرز لے رہی ہوں تو اس میں ایک پکچر پہ ٹیچر کچھ کام سیکھا رہے ہیں۔

کیا اس کو ایسے ہی بنانا جائز ہو گا؟

الجواب باسم ملھم الصواب

اول یہ سمجھ لیجیے کہ ڈیجیٹل کیمرہ اور موبائل  فون سے لی گئی شکلوں اور عکس بندی سے متعلق جامعہ دارالعلوم کراچی کا موقف یہ ہے کہ جب تک ان آلات سے کھینچی گئی تصویر کا کسی کاغذ پر پرنٹ نہ لیا گیاہو یا اسے پائیدار طریقے سے کسی چیز پر نقش نہ کیا گیا ہو تو اس وقت تک وہ شرعاً  تصویر محرم میں داخل نہیں ہوتی ہے بشرطیکہ اس تصویر یا ویڈیو میں نامحرم افراد نہ ہوں, فحش مناظر نہ ہوں۔

واضح رہے کہ جن علماء کے نزدیک ڈیجیٹل کیمرے سے تصویر کی اجازت دی گئی ہے اس سے مراد اس چیز کی تصویر ہے جس کو خارج میں بغیر تصویر کے بھی دیکھنا جائز ہے اور جس چیز کو بغیر تصویر کے بھی دیکھنا جائز نہیں اس کی تصویر یا ویڈیو بنانا سن علماء کرام کے نزدیک بھی جائز نہیں ۔ 

لہذا سوفٹ ویئر سے مذکورہ تصویر بنانے کی گنجائش ہوگی ، بشرطیکہ اس میں نامحرم کی تصویر یا فحش مناظر نہ ہوں ۔

کما فی صحیح البخاری:

حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: سمعت عبد الرحمن بن القاسم، وما بالمدينة يومئذ أفضل منه، قال: سمعت أبي، قال: سمعت عائشة رضي الله عنها: قدم رسول الله ﷺ من سفر، وقد سترتُ بقرام لي على سهوة لي فيها تماثيل، فلما رآه رسول الله ﷺ هتكه وقال: «أشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله» قالت: فجعلناه وسادة أو وسادتين.

(باب ما وطئ من التصاویر، ج4، ص75، رقم الحدیث 5954، دارالکتب العلمیہ، بیروت)

وفیہ ایضاً:

عن عبد الله، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذاباً عند الله يوم القيامة المصورون»”.

( كتاب اللباس، باب عذاب المصورين، رقم:5950)

قَالَ أَصْحَابُنَا وَغَيْرُهُمْ مِنَ الْعُلَمَاءِ تَصْوِيرُ صُورَةِ الْحَيَوَانِ حَرَامٌ شَدِيدُ التَّحْرِيمِ وَهُوَ مِنَ الْكَبَائِرِ لِأَنَّهُ مُتَوَعَّدٌ عَلَيْهِ بِهَذَا الْوَعِيدِ الشَّدِيدِ الْمَذْكُورِ فِي الْأَحَادِيثِ وَسَوَاءٌ صَنَعَهُ بِمَا يُمْتَهَنُ أَوْ بِغَيْرِهِ فَصَنْعَتُهُ حَرَامٌ بِكُلِّ حَالٍ لِأَنَّ فِيهِ مُضَاهَاةً لِخَلْقِ اللَّهِ تَعَالَى وَسَوَاءٌ مَا كَانَ فى ثوب أو بساط أودرهم أَوْ دِينَارٍ أَوْ فَلْسٍ أَوْ إِنَاءٍ أَوْ حَائِطٍ أَوْ غَيْرِهَا وَأَمَّا تَصْوِيرُ صُورَةِ الشَّجَرِ وَرِحَالِ الْإِبِلِ وَغَيْرِ ذَلِكَ مِمَّا لَيْسَ فِيهِ صُورَةُ حَيَوَانٍ فَلَيْسَ بِحِرَامٍ هَذَا حُكْمُ نَفْسِ التَّصْوِيرِ وَأَمَّا اتِّخَاذُ الْمُصَوَّرِ فِيهِ صُورَةَ حَيَوَانٍ فَإِنْ كَانَ مُعَلَّقًا عَلَى حَائِطٍ أَوْ ثَوْبًا ملبوسا أو عمامة ونحوذلك مما لايعد مُمْتَهَنًا فَهُوَ حَرَامٌ وَإِنْ كَانَ فِي بِسَاطٍ يُدَاسُ وَمِخَدَّةٍ وَوِسَادَةٍ وَنَحْوِهَا مِمَّا يُمْتَهَنُ فَلَيْسَ بِحِرَامٍ

(ص 81 – كتاب شرح النووي على مسلم – باب تحريم تصوير صورة الحيوان وتحريم اتخاذ ما فيه – المكتبة الشاملة الحديثة

اپنا تبصرہ بھیجیں