ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرنا

میرے والد صاحب کی خواہش ہے کہ میں ڈاکٹر بنوں کیونکہ میرے گاؤں میں کوئی لیڈی ڈاکٹر موجود نہیں ہے۔ لیکن میرے دادا دادی کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کو ڈاکٹر بنانا شریعت میں ممنوع ہے۔ براہ کرم رہنمائی فرما دیجیے۔
الجواب باسم ملہم الصواب
معاشرے میں چونکہ لیڈی ڈاکٹرز کی بھی اشد ضرورت ہےتاکہ خواتین کے معاملات بھی احسن طریقہ سے چلتے رہیں،اس لیے لڑکیوں کا ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرنے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں، البتہ اس علم کے حصول اور حصول کے بعد اس کے استعمال میں تمام شرعی قواعد و ضوابط کا خیال رکھا جائے۔ ضروری یہ ہے کہ تعلیم شرعی ماحول میں شریعت کے احکامات کی پابندی کےساتھ غیر مخلوط ماحول اور پردے کے اہتمام کے ساتھ حاصل کی جائے۔اگر یہ علم خدمت خلق کی نیت سےحاصل کیا جائےتو یہ باعث اجر و ثواب بھی ہوگا۔
———————————–
حوالہ جات :
1. يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا العِلْمَ دَرَجَاتٍ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
(المجادلة: 11)
اللہ  تم میں سے ایمان داروں کے اور ان کے جنہیں علم دیا گیا ہے درجے بلند کرے گا۔
——————————————-
1.قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم.
(ابن ماجہ: 224)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔
——————————————–
1.”وأما فرض الكفاية من العلم، فهو كل علم لا يستغنى عنه في قوام أمور الدنيا كالطب والحساب والنحو واللغة والكلام والقراءات وأسانيد الحديث وقسمة الوصايا والمواريث والكتابة والمعاني والبديع والبيان والأصول ومعرفة الناسخ والمنسوخ والعام والخاص والنص والظاهر، وكل هذه آلة لعلم التفسير والحديث، وكذا علم الآثار والأخبار والعلم بالرجال وأساميهم وأسامي الصحابة وصفاتهم، والعلم بالعدالة في الرواية، والعلم بأحوالهم لتمييز الضعيف من القوي، والعلم بأعمارهم وأصول الصناعات والفلاحة كالحياكة والسياسة والحجامة”.
(الفتاوی شامیہ : جلد 1، صفحہ 42)
———————————————-
1.عورتوں کو بھی ضرورت کے مطابق دینی تعلیم اور دنیوی تعلیم نہ صرف جائز بلکہ لازم ہے، البتہ حدود شرعی کی پابندی ضروری ہے۔
(فتاوی محمودیہ: جلد 3، صفحہ 375)

2.جہاں تک خواتین کے طبی تعلیم حاصل کرنے کا تعلق ہے وہ شرعاً نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ فرض کفایہ ہے۔
(فتاوی عثمانی :جلد 4، صفحہ 236)
3.اصل حکم یہ ہےکہ خواتین مریضوں کا علاج خواتین ہی کو کرنا چاہیے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کچھ خواتین طب کی باقاعدہ تعلیم حاصل نہ کریں البتہ جو خواتین طب کی تعلیم حاصل کریں ان پر واجب ہے کہ وہ خود حجاب کے شرعی احکام کی رعایت رکھتے ہوئےتعلیم حاصل کریں اور ماحول کی آذادی سےمرعوب نہ ہوں۔
(فتاوی عثمانی :جلد 4، صفحہ 237)
—————————————–
واللہ اعلم بالصواب
31اگست 2022
3 صفر 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں