دورانِ سجدہ دعا مانگنے کاحکم

السلام و علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

باجی ! کیا سجدے کے دوران دعا کرنے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے ۔ خواہ دعا دنیاوی ہو یا پھر آخرت کی ہو؟

یا پھر عمل کثیر کی وجہ سے سجدۂ سہو واجب ہو گا؟

جواب: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

سجدے کی حالت میں دعا مانگنا اللہ کو بے حد پسند ہے، اس حالت میں انسان اللہ سبحانہ و تعالی کے بے حد قریب ہوتا ہے لیکن سجدے میں دعا کی جو روایات ہیں وہ نفلی اور انفرادی نمازوں سے متعلق ہیں۔ جماعت میں چونکہ امام کے ساتھ مقتدی بھی شریک ہوتے ہیں ان پہ بار نہ ہو اس لیے منع فرمایا گیا ہے لیکن اگر منفرد نماز پڑھے تو سجدے میں دعا کرنا درست ہو گا لیکن دعا کے آداب کا لحاظ رکھا جائے جیسے عربی زبان کے علاوہ کسی اور زبان میں دعا مانگنا درست نہیں اور عربی میں بھی وہ دعا مانگے جو ماثور ہے یا کلام الناس کے مشابہ نہ ہو ورنہ نماز فاسد ہو جائے گی۔ 

اگر عربی میں کسی ایسی چیز کی دعا کی گئی جس کا سوال بندوں سے بھی کیا جاسکتا ہے جیسے کھانا کھلادیجیے، پانی پلادیجیے وغیرہ ایسے الفاظ قرآن یا حدیث میں کہیں نہیں آئے اس لیے اس سے نماز فاسد ہوجائے گی۔ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً 

ترجمہ: اپنے رب کو گڑگڑا کر اور چپکے سے پکارو[الأعراف : 55] 

” وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ

صحیح مسلم/الصلاة ۴۱

آداب الدعاء وہی عشرة:الأول أن یترصد لدعائہ الأوقات الشریفة کیوم عرفة من السنة ورمضان من الأشہر ویوم الجمعة من الأسبوع ووقت السحر من ساعات اللیل ۔۔۔۔الثانی أن یغتنم الأحوال الشریفة۔۔۔۔۔۔الثالث أن یدعو مستقبل القبلة ویرفع یدیہ بحیث یری بیاض إبطیہ۔۔۔الرابع: خفض الصوت بین المخافتة والجہر۔۔الخامس أن لا یتکلف السجع فی الدعاء فإن حال الداعی ینبغی أن یکون حال متضرع والتکلف لا یناسبہ قال صلی اللہ علیہ وسلم سیکون قوم یعتدون فی الدعاء وقد قال عز وجل ادعوا ربکم تضرعا وخفیة إنہ لا یحب المعتدین ۔۔۔۔السادس التضرع والخشوع والرغبة والرہبة قال اللہ تعالی إنہم کانوا یسارعون فی الخیرات ویدعوننا رغبا ورہبا وقال عز وجل ادعوا ربکم تضرعا وخفیة وقال صلی اللہ علیہ وسلم إذا أحب اللہ عبدا ابتلاہ حتی یسمع تضرعہ ۔۔۔السابع: أن یجزم الدعاء ویوقن بالإجابة ویصدق رجائہ فیہ ۔۔الثامن أن یلح فی الدعاء ویکررہ ثلاثا قال ابن مسعودکان صلی اللہ علیہ وسلم إذا دعا دعا ثلاثا وإذا سأل سأل ثلاثا ۔۔۔۔التاسع أن یفتتح الدعاء بذکر اللہ عز وجل فلا یبدأ بالسوٴال ۔۔۔العاشر وہو الأدب الباطن وہو الأصل فی الإجابة التوبة ورد المظالم والإقبال علی اللہ عز وجل بکنہ الہمة فذلک ہو السبب القریب فی الإجابة ۔۔۔( إحیاء علوم الدین 1 / 312 وما بعدہا ط مصطفی الحلبی )

اپنا تبصرہ بھیجیں