دورانِ طواف نفلی نماز یا اسقبالِ کعبہ کا حکم

فتویٰ نمبر:955

اسلام علیکم! 

(1)کیا نفلی عمرہ کے طواف کے دوران جب جگہ میں یا موقع ملے کعبہ کی طرف منہ کرسکتے ہیں (2)یا حطیم میں جب جگہ ملے طواف کے دوران جاکر نماز ادا کرسکتے ہیں؟؟ براہ کرم جلد جواب عنایت کیجئے۔

ام عثمان

کراچی

الجواب بعون الملک الوھاب

دوران طواف (خواہ کوئی بھی طواف ہو)کعبہ کی طرف منہ کرنا (سوائے حجر اسود کے استلام کے وقت) مکروہ اور خلاف ادب ہے۔ طواف کے وقت آدمی کی نظر چلنے کی جگہ (پیروں کی طرف اور اس سے کچھ آگے) رہنی چاہیے۔ اگر بیت اللہ شریف کو دیکھتے ہوئے سینہ بیت اللہ کی طرف ہوجائے تو یہ مکروہ تحریمی ہے اور اگر اسی حالت میں کچھ فاصلہ طے کیا گیا تو اس حصہ طواف کا اعادہ ضروری ہوگا۔

” وکذا – أعاد- لو استقبل البیت بوجھہ أو استدبرہ وطاف معترضاً کما في شرح اللباب وغیرہ “

(رد المحتار، کتاب الحج ۴: ۵۰۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)

“لو استقبلہ بصدرہ أو استدبرہ بظھرہ فطاف معترضاً أو طاف کیفما کان صح طوافہ واعتد بہ في ثبوت التحلل عندنا ولکنہ ترک الواجب فعلیہ موجبہ، تنبیہ: لیس شییٴ من الطواف یجوز عندنا مع استقبال البیت الخ”(غنیة الناسک ص ۶۰، ط: قدیم)

“وصون النظر عن کل ما یشغلہ ، وینبغي أن لا یجاوز بصرہ محل مشیہ کالمصلي لا یجاوز بصرہ محل سجودہ؛ لأنہ الأدب الذي یحصل بہ اجتماع القلب”

(المصدر السابق ص ۶۵)۔

(2)طواف میں تسلسل سنت مؤکدہ ہے۔البتہ دوران طواف اگر کوئی عذر لاحق ہو جایے ،مثلاً: وضو ٹوٹ جائے یا تھک جائے یا فرض نماز کی جماعت کھڑی ہو جائے وغیرہ تو طواف روکھ سکتے ہیں، اور بعد عذر کے دور ہونے یا فراغت کے اسی جگہ سے طواف شروع کیا جائے۔لیکن نفل نماز کے لیے طواف کے تسلسل کو ختم کرنا خلاف سنت ہے۔تاہم اگر پھر بھی کسی نے دوران طواف نفل نماز پڑھ لی تو طواف درست ہو جائے گی اور پھر طواف اسی جگہ سے شروع کیا جائے جس جگہ پر موقوف کی تھی۔

“وأما مکروھاتہ – مکروہات الطواف- الوقوف للدعاء في أثناء الطواف فی الأرکان أو في غیرہ؛ لأن الموالاة بین الأشواط وأجزاء الأشواط سنة موٴکدة (غنیة الناسک، ص ۶۷، ط: قدیم)، وانظر البحر العمیق (ص ۱۲۳۴، ۱۲۳۵، ط: المکتبة المکیة) 

فقط واللہ تعالی اعلم بالصواب

بنت ممتاز عفی عنھا

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر ،کراچی

١۷رجب،١٤٣٩ھ/۵اپریل،٢٠١٨ء

اپنا تبصرہ بھیجیں