فرض قطعی اور فرض عملی میں فرق

سوال : فرض قطعی اور فرض عملی میں کیا فرق ہے؟

جواب: فرض قطعی اور فرض عملی کے درمیان تعریف کا بھی فرق ہے اور حکم کا بھی. تعریف میں فرق یہ ہے کہ فرض قطعی دلیل قطعی سے ٹابت ہوتا ہے اور فرض عملی دلیل ظنی سے. قطعی کا مطلب وہ یقینی دلیل جس میں کوئی شبہ نہ ہو نہ اس کے ثبوت میں کوئی شک ہو نہ معنی کے تعین میں. جبکہ فرض عملی وہ ہے جو کسی ایسی دلیل سے ثابت ہو جس میں معمولی درجہ کا کچھ شبہ ہو۔ یہ شبہ اس کے ثبوت میں بھی ہوسکتا ہے اور معنی مرادی کے تعین میں بھی.

دونوں کے حکم میں فرق یہ ہے کہ فرض قطعی کا منکر کافر ہے جبکہ فرض عملی کا انکار کرنے والا کافر نہیں ہوتا، البتہ فاسق ضرور ہوتا ہے،جیسے: نماز روزہ زکوٰۃ حج یہ سب فرض قطعی ہیں جبکہ چوتھائی سر کا مسح یا وتر کو واجب کہنا فرض عملی ہے. قربانی کی مشروعیت دلیل قطعی سے ثابت ہے جبکہ اس کا واجب ہونا دلیل ظنی سے. اس لیے قربانی کی مشروعیت کا منکر کافر ہے جبکہ قربانی کو واجب کے بجائے سنت کہنے والا کافر نہیں.

فالفرضُ اِعلم منهاوهوماقطَع بلزومِه حتي يكفرجاحده كَاصل مسحِ الرّاس وقديُطلق علي العملي وهو ماتفوت الصحة بفواته كالمقدارالاجتهادي علي الفروض لا يُكفر جاحده.( فتاوي عابدين : كتاب الطهارۃ ج ١ص ٢١٥)

فرض قطعي :واماالفريضة وهي مالا يَحتمل زيادةً ولا نقصانًا ثبت بدليلٍ لا شبهة فيه وحكمه اللزوم علما وتصديقا بالقلب۔ فرض عملي: واما الفريضة وهو ما ثبت بدليل فيه شبهة.وحكمُه اللزومُ عملا لا علما على يقينٍ-( حواله: تلخيص الانوار: ص ٤٩،٥٠) والله اعلم

٩ محرم ١٤٤٣. ۱۸اگسٹ۲۰۲۱ 

اپنا تبصرہ بھیجیں