فضائل نماز :قسط نمبر 5

فضائل نماز

قسط نمبر 5

جنت میں گھر:

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’جو شخص مغرب اورعشا کے درمیان بیس رکعت نفل نماز پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک مکان بنائیں گے۔ ( رواہ الإمام السیوطی بإسناد ضعیف )

نمازِ عصر سے پہلے چار رکعت کی فضیلت:

رسول اللہﷺنے فرمایا:’’ جس نے عصر کی نمازسے پہلے چار رکعت نماز پڑھی، اللہ تعالیٰ اس پرجہنم کو حرام کردے گا۔‘‘ ( رواہ الطبرانی عن ابن عمر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ مرفوعا بإسناد حسن )مطلب یہ ہے کہ عصر سے قبل نفل کی پابندی کرنے سے نیک عمل کرنے اور برائی سے بچنے کی توفیق ہوگی، جس کی برکت سے جہنم سے نجات ملے گی، مگر اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ نفل نماز اتنی ہو جسے پابندی سے نبھا سکے اگرچہ تھوڑی ہی ہو۔ ہاں کبھی کسی عذر کی بنا پر ناغہ ہوجائے تو وہ دوسری بات ہے۔

رسول اللہﷺنے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ اس شخص پررحم فرمائے جوعصر سے پہلے چار رکعت (نفل) پڑھے۔‘‘( رواہ الإمام السیوطی بإسناد صحیح )

تہجد کی فضیلت:

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’رات کی نماز یعنی تہجد کواپنے اوپر لازم کرلو، اگر چہ ایک ہی رکعت ہو۔‘‘(رواہ الإمام السیوطی بسندصحیح )

مطلب یہ ہے کہ تہجد کی نماز ضرور پڑھ لیاکرو، اگر چہ مقدار میں کم ہی ہو کیونکہ اس کا ثواب بہت زیادہ ہے۔’’اگر چہ ایک رکعت ہو‘‘کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کوئی شخص ایک رکعت پڑھ لے، کیونکہ ایک رکعت نماز پڑھنا درست نہیں ہے بلکہ کم ازکم دو رکعت پڑھنا ضروری ہے۔

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’ رات کے قیام یعنی تہجد کی نماز کو اپنے ذمہ لازم کرلو، کیونکہ وہ تم سے پہلے کے نیک لوگوں کا خاص طریقہ اور پہچان ہے، اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہونے اور گناہوں سے بچنے کا ذریعہ ہے،صغیرہ گناہوں کو مٹاتی اور جسمانی بیماریوں سے شفا ہے۔‘‘ ( رواہ السیوطی بسند صحیح )

ذرا غورکریں! اِس نماز کا کس قدر نفع اور ثواب ہے، گزشتہ گناہوں کی معافی، آئندہ گناہوں سے روکنے اور ساتھ ہی جسمانی بیماریوں سے شفا کا ذریعہ بھی ہے اور باطنی بیماریوں کی تو شفا ہے ہی، اس لیے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’اللہ کا ذکر دلوں (کی بیماریوں) کے لیے شفا ہے‘‘ اور نماز اعلیٰ درجہ کا ذکر ہے، اس میں کوئی دشواری بھی نہیں۔ تہجد کے وقت خاص طورپر دعا قبول ہوتی ہے، اس لیے تہجد کی نماز اہتمام سے پڑھناچاہیے۔

نمازِ اشراق کی فضیلت:

رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’حق تعالیٰ فرماتے ہیں:’’ اے ابن آدم! تو دن کے شروع میں میری رضا کے لیے چار رکعت نفل پڑھ، میں دن کے آخر تک تیرے کاموں کی کفایت کروں گا۔‘‘ ( رواہ الترمذی وغیرہٗ )

ثواب کے علاوہ اللہ تعالیٰ دنیوی کاموں کو بھی پورا فرماتے ہیں اور دین ودنیا کی نعمتیں میسر آتی ہیں۔ لوگ مصیبت کے وقت ادھر ادھر مارے مارے پھرتے ہیں۔ مخلوق کی خوشامد کرتے ہیں۔ کاش! وہ حق تعالیٰ کی طرف توجہ کریں اور اس کے بتائے ہوئے وظیفے اور نماز پڑھیں تو دنیا بھی سدھر جائے، آخرت میں بھی ثواب سے مالا مال ہوں اور مخلوق کی خوشامد کی ذلت سے بھی نجات ملے۔

ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ ہر قوم کاکوئی نہ کوئی پیشہ ہوتا ہے (جس سے وہ روزی حاصل کرتے ہیں) ہمارا پیشہ تقویٰ اور توکل ہے۔ تقویٰ اورپرہیز گاری اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کو کہتے ہیں اور تو کل کے معنی اللہ تعالیٰ پر مکمل بھروسہ کرنا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ دینداری سے دنیا کی مصیبتیں اور مشکلیں بھی ختم ہوجاتی ہیں اور دارین کی سعادت بھی نصیب ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں