گاڑی میں نماز پڑھنے کا حکم

فتویٰ نمبر:1090

سوال:محترم جناب مفتیان کرام!

عورت کا گاڑی میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

عورت کے لیے گاڑی میں نماز پڑھنے کا وہی حکم ہے جو مرد کا ہے۔

گاڑی میں فرض نماز پڑھنے کی صورت میں قیام اور قبلہ رخ ہونا فرض ہے۔ کھڑے ہو کر پڑھنے کی طاقت ہے تو پھر کھڑے ہو کر پڑھیں گے۔ کھڑے ہونے کی صورت میں اگر گرنے کا اندیشہ ہو ، توسیٹ کی راڈ وغیرہ کا سہارا لے کر کھڑا ہونا جائز ہے کیونکہ نماز میں قیام فرض ہے جبکہ ہاتھ باندھنا سنت ہے۔ لہذا فرض پر عمل کرنے کی وجہ سے مجبوراً سنت کو ترک کر دیا جاسکتا ہے، لیکن اگر کھڑے ہو کر پڑھنے کی صورت میں چکر آتے ہیں یا گرنے کا ڈر ہے تو پھر بیٹھ کر قبلہ رخ پڑھی جاسکتی ہے۔

البتہ نفل اور سنت نماز دوران سفر ہو یا اقامت کی حالت میں، بیٹھ کر پڑھی جا سکتی ہیں۔

واما الصلاۃ فی السیارات البریۃ من القطارات وغیرہا فعند الوقوف حکمہا کحکم الصلاۃ علی الارض وعند السیر حکمہا کحکم الصلاۃ فی السفینۃ السائرۃ فمن صلی فیہا قاعداً برکوع وسجود اجزء ت، ومن صلی فیہا بالایماء للزحمۃ وضیق المحل فالظاہر من النظائر ان یعید الصلوٰۃ۔ (منہاج السنن شرح جامع السنن : باب الصلاۃ علی الدابۃ الخ، ۲۳۴ /۲)

نیز جیسا کہ بتایا گیا گاڑی میں فرض نماز میں قبلہ رخ ہونا ضروری ہے لہذا اگر نماز کے دوران سواری قبلہ سے پھر گئی اور رخ سے پھرنے کا احساس ہو گیا تو فوراً ہی قبلہ کی طرف پھر جائے۔لیکن اگر گھومنا ممکن نہ ہو یا جان بوجھ کر نہیں گھومے تو بعد میں نماز دوبارہ پڑھنی ہو گی۔(۱)

نفل اور سنت میں بھی قبلہ رخ ہونا ضروری ہے۔ لیکن یہ اس وقت ضروری ہے جب شہر کے اندر اندر ہوں۔لیکن اگر شہر سے باہر ہوں چاہے مسافت سفر (یعنی سوا ستتر کلومیٹر سے زائد) ہو یا نہ ہو،تب بھی قبلہ رخ نہ بھی ہو تب بھی پڑھ سکتے ہیں۔ خواہ بلا عذر ہی کیوں نہ ہوں(۲)

(۱)ومن اراد ان یصلی فی سفینۃ تطوعاً او فریضۃ فعلیہ ان یستقبل القبلۃ ولا یجوز ان یصلی حیثما کان وجھہ حتی لو دارت السفینۃ وہو یصلی توجہ الی القبلۃ حیث دارت۔۔۔الخ(عالمگیری:کتاب الصلوٰۃ،الباب الثالث فی شروط الصلوٰۃ،۶۴/۱،رشیدیہ کوئٹہ)

(۲) کان رسول ﷺ یصلی فی السفر علی راحلتہ حیث ما توجھت بہ، و یومی ایماء، صلاۃ اللیل الا الفرائض (فتح الباری ۴۸۹/۲،طبع الشافیہ)

فقط

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:23 ربیع الاول 1440ھ

عیسوی تاریخ:2 دسمبر 2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

اپنا تبصرہ بھیجیں