گستاخانہ محاورہ انجانے میں استعمال کرنا

سوال:کیا کسی شخص کے بارے میں یہ کہنا کہ اس نے مجھے صلواتیں سنائیں ہیں بہت سخت گناہ ہے؟

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ صلوات کے مطلب کی وجہ سے یہ جملہ کفر کے قریب تر کر دینے والا ہے آپ وضاحت فرما دیجئے۔

الجواب باسم ملھم الصواب

لفظ صلوات اگر چہ عربی زبان کا لفظ ہے جو برکتوں، رحمتوں، درود، دعا اور نماز کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔تاہم ہر زبان کے اپنے محاورات ہوتے ہیں،ان محاورات کو اسی زبان کے تناظر میں دیکھنا چاہیے، چنانچہ اگر کسی نے اردو محاورہ کے طور پر یہ جملہ کہہ دیا کہ اس نے مجھے صلواتیں سنائی ہیں اور مقصود یہ ہوکہ اس نے مجھے برا بھلا کہا ہے اور گالیاں دی ہیں تو یہ گناہ یا کفریہ کلمہ نہیں۔ تاہم اب جبکہ اس کے معنی آپ کو معلوم ہوچکے ہیں تو آپ کو چاہیے کہ اس لفظ کو غلط جگہ استعمال نہ کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1۔عن ابن عباس -رضی اللہ عنہما- قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: تجاوز اللہ عن أمتي الخطأ، والنسیان، وما استکر ہو علیہ۔

ترجمہ:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :معاف فرمادیا اللہ تعالی نے میری امت سے بھول چوک اور وہ کام جس پر اسے مجبور کیا جائے۔

(المستدرک للحاکم:2/ 216 )

2۔ “ومن تکلم بہا (کلمۃ الکفر) مخطئا، أو مکرہا لا یکفر عند الکل۔”

(البحر الرائق، کتاب السیر، باب أحکام المرتدین:5/ 125)

3۔ “وما کان خطأ من الألفاظ، ولا توجب الکفر، فقائلہ مؤمن علی حالہ، ولا یؤمر بتجدید النکاح، ولکن یؤمر بالاستغفار والرجوع عن ذلک.”

(المحیط البرہاني، کتاب السیر، الفصل الثاني والأربعون:7/ 399)

فقط۔ واللہ اعلم بالصواب

۲۴جمادی الاولی ۱۴۴۳ھ

29دسمبر 2021

اپنا تبصرہ بھیجیں