حج کے لیے قرعہ اندازی

فتویٰ نمبر:4031

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم!

مجھے یہ پوچھنا تھا کہ قرعہ اندازی کے ذریعہ جو انعام ملا وہ غلط ہے، تو کیا اسی طرح گورنمنٹ حج کے لیے بھی جو قرعہ اندازی ہوتی ہے وہ بھی غلط ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

قرعہ اندازی فی نفسہ حرام نہیں ہے، بلکہ تعیین حق کے لیے قرعہ اندازی جائز ہے۔ گورنمنٹ کے حج کی قرعہ اندازی میں تمام شرکاء کے حقوق برابر ہوتے ہیں اور یہ قرعہ اندازی تمام شرکاء کے اطمینان قلب کے لیے ہوتی ہے جس کا ثبوت سنت سے بھی ملتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں لے جانے کے لیے اپنی ازواج کے درمیان قرعہ اندازی فرماتے تھے۔

 (الصحیح البخاری :221/1)

عن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا خرج أقرع بين نسائه

فی الھندیۃ(۲۱۷/۵): 

“ذکر الناطفی ان القرعۃ ثلاث، الاولی لاثبات حق البعض وابطال حق البعض وانہا باطلۃ کمن اعتق احد عبدیہ بغیر عینہ تم یقرع والثانیۃ لطیبۃ النفس وانہا جائزۃ کاالقرعۃ بین النساء للسفر والقرعۃ بین النساء فی البدایۃ للقسم، والثالثۃ لاثبات حق واحد فی مقابلۃ مثلہ فیفرزبہا حق کل واحد منھما وھو جائز کذا فی فتاویٰ قاضی خان”۔

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:2جمادی الاخری1440ھ

عیسوی تاریخ:8فروری 2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں