حالت احرام میں صابن کا استعمال

سوال: میں نے حالت احرام میں غلطی سے صابن سے ہاتھ دھولیا ہے اب کیا کفارہ ہے یا دم دینا پڑے گا؟

سائل: حبیب الرحمن

الجواب حامداًومصلیاً

  اگر صابن بغیر خوشبو والا تھا تو اس کے استعمال سے کوئی جزاء لازم نہیں ہوتی لیکن اگر صابن خوشبو دار تھا تو ایک یا دو مرتبہ ہاتھ دھونے سے صدقہ یعنی (یعنی گندم اور آٹے میں پونے دو کلو اور جو،کشمش اور کھجور میں ساڑھے تین کلو یا ان کی قیمت ) واجب ہوگا۔البتہ دو مرتبہ سے زائد  خوشبووالے صابن  سے ہاتھ دھو لیا تو دم (یعنی حدود حرم میں بکرا /بکری ذبح کرنا ) لازم ہوگا۔

          وفی غنیة الناسك: ۳۹۰ المصباح

ولو غسل راسه بالحرض والصابون لاروایة فیه وقالوا: لاشیئ فیه ، لانه لیس بطیب ولا یقتل۔وکذا لو غسل راسه بالسدر لاشیئ علیه۔

        وایضا فیه: ۳۸۹ المصباح

ولو غسل راسه او یده باشنان فیه الطیب فان كان من راه سماه اشنانا فعلیه صدقة الا ان یغسل مرار فعلیه دم

        وایضا فیه: ۴۱۰ المصباح

القدر :هو ان یكون نصف صاع من بر او من دقیقه او سویقه۔او صاعا من شعیر او دقیقه او سویقه او تمر او زبیب الخ۔۔۔

وایضا فیه: ۴۱۱ المصباح

ویجوز اداء القیمة فی الكل دراهم او دنانیر او فلوسا او عروضا او ما شاء الخ

واللہ اعلم بالصواب

كتبہ:محمد عثمان غفرلہ ولوالدیہ

نور محمد ریسرچ سینٹر

دھوراجی کراچی

۱۴/۲/۱۴۴۱ھ

2019/10/14

اپنا تبصرہ بھیجیں