حالت حیض میں تلاوتِ قرآن جائز نہیں

فتویٰ نمبر:1004

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم!

حالت حیض میں بعض حضرات قرآن پڑھنے کو جائز فرماتے ہیں

اور بعض حضرات ممنوع قرار دیتے ہیں

جائز قرار دینے والے حضرات فرماتے ہیں ممانعت کی کوئی دلیل نہیں سوائے ایک حدیث کے جس کو وہ ضعیف قرار دیتے ہیں؟

کیا ان کی یہ بات درست ہے؟

نیز قرآن و سنت کے دلائل کی روشنی میں اس مسئلے پر شافی وافی جواب کی درخواست ہے

جزاکم اللہ خیرا

والسلام

سائل کا نام:

پتا:گلشن امین کراچی

الجواب حامدۃو مصلية

وعلیکم السلام!ہر وہ شخص جس کو غسل کی حاجت ہو یعنی جنبی ہو یا عورت حیض ونفاس کی حالت میں ہو تو قرآن وحدیث کی روشنی میں جمہور محدثین،مفسرین،فقہاوعلما کا اتفاق ہے کہ اس کے لیے جائز نہیں کہ قرآن کریم کو چھوئے یا بغیر چھوئےتلاوت کرے۔

متعدد صحابہ کرام،تابعین امام ابو حنیفہ،امام شافعی امام احمد رحمہم اللّٰہ کا اسی بات پر اتفاق ہے جمہورعلما نےاس کے لیے قرآن وحدیث سے دلائل پیش کیے ہیں۔

دلائل سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ حدث(ناپاکی) دو طرح کی ہوتی ہے؛

حدث اصغر:وہ ناپاکی جو وضو سے دور ہوتی ہےجیسے قضائے حاجت

حدث اکبر:وہ ناپاکی جس کے لیے غسل ضروری ہےجیسے حیض 

⑴لايمسه إلا المطهرون

یہاں مطہر کا لفظ مطلق ہےاس میں کوئی قید نہیں اور عربی کا قاعدہ ہے کہ مطلق سے مراد فرد کامل ہوتا ہے ناقص نہیں اور لفظ مطہر ہے طاہر نہیں یعنی وہ لوگ جو باقاعدہ پاک کر دیے گئے ہوں یعنی حدث اصغر واکبر سے پاک ہوں تو جب حدث اصغر کی حالت میں چھونے سے منع کیا گیا ہے تو حیض وجنابت جو حدث اکبر ہے جس کو زائل کرنے کے لیے غسل کی ضرورت ہوتی ہے اس کا حکم بے وضو سے بڑھ کر ہوگا کہ حدث اصغر کی حالت میں چھو نہیں سکتےلیکن بغیر چھوئے تلاوت کر سکتے ہیں اور حدث اکبر میں نہ چھو سکتے ہیں اور نہ چھوئے بغیر زبانی تلاوت کر سکتے ہیں جب ناپاکی بڑی ہے تو حکم بھی بڑا لگے گا 

⑵لا تقرأالحائض ولا الجنب شيئاً من القرآن (ترمذى،رقم الحديث:١٣١)

یہ حدیث اگرچہ ضعیف ہے لیکن جمہور کا استدلال صرف اسی حدیث پر موقوف نہیں بلکہ دیگر دلائل بھی موجود ہیں

دوسری بات یہ کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت اگرچہ موقوف ہے لیکن اس جیسے مسئلے میں موقوف روایت مرفوع کا درجہ رکھتی ہے۔ عن ابن عمر إلخ: قال وفي إسنادہ إسماعیل بن عیاش عن الحجازیین ضعیفة: ․․․ وصوب أبو حاتم وقفہ علی ابن عمر انتہی (۱/۱۰۲) قال الموٴلف: لا یضرنا وقفہ فإن الموقوف في مثل ہذا کالمرفوع․ ودلالتہ علی الباب ظاہرة، والنفساء وإن لم تذکر في الحدیث لکنہا في حکم الحائض فالحکم یشملہا إھ (إعلاء السنن: ۱/ ۲۶۶، باب أن الحائض والجنب لا یقرء ان شیئا من القرآن․

⑶عن على قال:كان النبي صلى الله عليه وسلم يخرج من الخلاءفيقرئناالقرآن وياكل معنا اللحم ولم يكن يحجبه عن القران شيء ليس الجنابة(سنن ابي داود،كتاب الصلاة رقم الحديث:٢٢٩)

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلا سے نکلتے اور ہمیں قرآن کریم کی تعلیم دیتےاور ہمارے ساتھ گوشت تناول فرماتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کی تلاوت سے جنابت کے سوا کوئی چیز نہیں روکتی تھی

جب جنابت کا یہ حکم (تلاوت سے رکنا) ہےتو حیض ونفاس کا بھی یہی حکم ہونا چاہیے کیونکہ دونوں کی اصل ناپاکی ہے جیسے

١.جنابت سے پاکی حاصل کرنے کے لیے غسل ضروری ہے حیض ونفاس سے پاک ہونے کے لیے بھی غسل ضروری ہے

۲.حالت جنابت میں بھی نماز نہیں پڑھ سکتے حیض ونفاس میں بھی نماز پہ پابندی ہے

۳.جنبی کے لیے بھی دخول مسجد،طواف،اعتکاف منع ہے حائضہ کے لیے بھی منع ہے

تو معلوم ہوا کہ قدرے مشترک چیز ناپاکی ہے تو ناپاکی کی وجہ سے جنابت اور حیض کا حکم ایک ہی ہوگا کہ دونوں حالتوں میں تلاوت جائز نہیں ہوگی۔

⑷ عن عائشة رضي الله عنها انها قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتكئ فى حجرة وأنا حائض فيقرأ القرآن (بخارى،كتاب الحيض،رقم الحديث:٣٠١)

“حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں ٹیک لگائے ہوئے ہوتے اور قرآن کریم کی تلاوت فرمارہے ہوتے حالانکہ میں حیض کی حالت میں ہوا کرتی تھی”

حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ:ابن دقیق نے کہا کہ یہ فعل اشارہ ہے اس جانب کہ حائضہ عورت قرآن کی تلاوت نہیں کرے گی اس لیے کہ اگر اس کے لیے تلاوت جائز ہوتی تو عائشہ رضی اللہ عنہا کی گود میں قرآن پڑھنے کی ممانعت کا گمان نہ ہوتا اور اس کے جواز کے لیےاس عمل سے استدلال کرنے کی ضرورت نہ ہوتی(فتح الباری:١/٣١٩)

بہرحال مذکورہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ حائضہ عورت تلاوت نہیں کر سکتی اس لیے کہ اگر حائضہ عورت کے لیے یہ جائز ہوتا تو عائشہ رضی اللہ عنہا اس بات کو اس انداز میں بیان نہ کرتیں

البتہ معلمہ کے لیے گنجائش ہے کہ وہ آ یت کو توڑ توڑ کر پڑھے (یعنی آیت کا ایک ایک ٹکڑا یا ایک ایک لفظ)کیونکہ ایک لفظ پڑھنے کو تلاوت نہیں کہا جاسکتا۔

دلائل کی روشنی میں معلوم ہوا کہ حیض میں تلاوت جائز نہیں۔

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : بنت سعید الرحمن

قمری تاریخ:١١رمضان١٤٣٩ھ

عیسوی تاریخ:٢٨مئی٢٠١٨ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں