حالت حیض میں والدہ کووہیل چیئرمیں طواف کرانا

سوال:کسی خاتون نے حیض کی حالت میں اپنی والدہ کو جو کہ ویل چیر پر تھی طواف کروایا۔ خود طواف کی نیت نہ تھی اور اس عمل پر توبہ استغفار بھی کرتی رہی۔

حالت مجبوری میں طواف کروایا ہے، کیونکہ ان کی والدہ کو طواف کروانے والا کوئی تھا نہیں ، کوئی خاتون بھی ان کے ساتھ نہیں تھی ۔ شرم کی وجہ سے والد کو بھی نہیں کہ پا رہی تھی اس وجہ سے والدہ کو خود طواف کروایا۔۔شریعت مطہرہ اس بارے میں کیا کہتی ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب 

جیسا کے سوال میں مذکور ہے کہ انہوں نے صرف والدہ کو طواف کروایا ہے خود طواف کی نیت نہیں تھی۔تو چونکہ انہوں نے طواف کیا ہی نہیں،لہذا ان پر کوئی جزا لازم نہیں۔

تاہم حالت حیض میں مسجد حرام میں داخل ہونے کی وجہ سے ان سے جو گناہ سر زد ہوا ہے،اس کی وجہ سے ان پر توبہ اور استغفار لازم ہے۔

ایسی شرم و حیا جو کسی حرام اور ناجائز کے ارتکاب کا باعث بنے شرعاً مذموم ہے۔

===============

(ذخر المتاهلين في مسائل الحيض:١٠١)

“و الخامس: حرمة الدخول في المسجد الا في الضروره، كالخوف من السبع ٫واللص والبرد٫ والعطش، والاولى ان تتيمم ثم تدخل……………..

السادس:حرمة الطواف”

(رد المختار:کتاب لحج،مطلب فی طواف الزیارۃ)

(قَوْلُهُ ثُمَّ طَافَ لِلزِّيَارَةِ)۔۔۔۔۔۔۔۔ وَشَرَائِطُ صِحَّتِهِ: الْإِسْلَامُ وَتَقْدِيمُ الْإِحْرَامِ، وَالْوُقُوفُ، وَالنِّيَّةُ”

(معلم الحجاج،ص:115)

“طواف کے لیے نیت شرط ہے۔بلا نیت کے اگر کوئی شخص بیت اللہ کے چاروں طرف سات چکر لگائےگا تو طواف نہ ہوگا۔”

فقط – والله تعالى اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں