حرام مال سے صدقہ دینا اور مدرسوں کا قبول کرنا

سوال: مدرسے یا کسی خیراتی ادارے یا ٹرسٹ میں کوئی حرام مال سے صدقہ کرے تو کیا حرام مال سے صدقہ دینا اور ادارے کا لینا جائز ہوگا؟
الجواب باسم ملہم الصواب
واضح رہے کہ اگر حرام مال کا مالک معلوم ہو تو مالک کو لوٹا دیا جائے اور اگر مالک معلوم نہ ہو تو اس کو بغیر ثواب کی نیت کےفقراء اور مستحقین زکوۃ کو صدقہ کرنا ضروری ہے۔ مدراس میں حلال و پاکیزہ مال ہی دینا چاہیے تاہم اگر پڑھنے والے طلبا مستحقین میں سے ہوں تو یہ مال ان کو بھی دیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ، وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ، وَإِنَّ اللَّهَ يَتَقَبَّلُهَا بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يُرَبِّيهَا لِصَاحِبِهِ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلْوَهُ ، حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ۔
(صحیح بخاری: 1410)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ ؓ  سے روایت ہے کہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جو شخص حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر بھی صدقہ دیتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ حلال وپاکیزہ چیزوں ہی کو قبول کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس صدقے کو اپنے دائیں ہاتھ میں لیتا ہے، پھر اسے دینے والے کی خاطر بڑھاتا ہے، جس طرح تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچے کو پال کر بڑھاتا ہے، حتی کہ وہ کھجور پہاڑ کے برابر ہو جاتی ہے.
———————————————
1۔أھدی إلی رجل شیئا أوأضافة إن کان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا یعلم بأنه حرام فإن کان الغالب ھو الحرام ینبغی أن لا یقبل الھدیة ، ولایأکل الطعام الطعام إلا یخبرہ بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل ، کذا فی الینابیع۔
(فتاوی ھندیہ: جلد5، صفحہ342)

2.رجل رفع الی فقیر من المال الحرام شئیایرجو بہ الثواب یکفر۔
(فتاوی شامیہ: جلد 2، صفحہ 292)

3.ولو علم الفقیر بذالک فدعا لہ وامن المعطی کفراجمیعاو نظمہ فی الوھبانیۃ وفی شرحھا، ینبغی ان یکون کذالک لو کان المومن اجنبیاغیر المعطی والقابض، وکثیر من الناس عنہ غافلون ومن الجھال فیہ واقعون۔
(فتاوی شامیہ: جلد 2، صفحہ 292)

4.اما لوانفق فی ذلک مالا خبیثا ومالا سییہ الخبیث الطیب فیکرہ لان اللہ تعالی لا یقبل الا الطیب، فیکرہ تلویت بیتہ بما لا یقبلہ۔
(فتاوی شامیہ: جلد 2، صفحہ 431)

5.من ملک بملک خبیث ولم یمکنہ الرد الی المالک فسبیلہ التصدق علی الفقراء۔
(معارف السنن: جلد 1، صفحہ 34)
—————
واللہ اعلم بالصواب
25دسمبر2022
1جمادی الثانی 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں