حرمین کی اقتداء میں وتر کی نماز

  دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:144

الجواب حامداومصلیا ً

ائمہ حرمین شریفین زادہماللہ  شرفاً کی اقتدا پڑھنے کا مسئلہ  معرکۃ الآراء  مسائل میں سے ہے ، کیونکہ احناف  کے ہاں تین وتر  ایک سلام کے ساتھ ہے جبکہ اس وقت ائمہ حرمین شریفین مذہب حنابلہ کے مطابق دوسلاموں کےساتھ تین وتر پڑھاتے ہیں یہ بھی واضح رہے  کہ اس مسئلہ کا اصل تعلق  مخالف  فی الفروع امام ( یعنی شافعی ، حنبلی  اور مالکی ) کی اقتداء میں وتر پڑھنے سے ہے ،ا ور فقہاء احناف رحمہم اللہ کے اس بارے میں تقریباً چھ اقوال ہیں  جن میں سے بنیادی اور مشہور قول دوہیں  :

پہلا قول : یہ ہے کہ مخالف  فی الفروع  کی اقتداء  میں حنفی  کا وترپڑھنا اس شرط  کے ساتھ جائز ہے کہ امام دورکعت کے بعد سلام نہ پھیرے ۔ بہت سے فقہاء احناف رحمہم اللہ تعالیٰ نے اس قول کواصح قرار دیاہے اور ہمارے اکابر کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے اسیق ول کے مطابق فتویٰ بھی دیاہے ۔ مثلا ً : صاحب  اعلاء السنن حضرت مولانااظفر  احمد عثمانی قدس سرہ العزیز  نے امداد الاحکام ( ج  1ص59) میں اس کے مطابق فتوی دیا۔  نیز جامعہ دارالعلوم کراچی  سے بھی حضرت مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد  شفیع صاحب قدس سرہ العزیز کے زمانے میں انہی کی تصدیق سے اس قول  کے مطابق فتویٰ ( 23 ( ہ) 1142جاری ہوا۔

 دوسرا قول یہ ہے کہ مخالف  فی الفروع کی اقتداء میں وتر کی نماز مطلقاًجائز ہے ، اگرچہ امام دورکعت پر سلام پھیردے ۔

یہ قول علامہ ابوبکر جصاص رازی ؒ ؒ کا ہے، اسی قول کو علامہ ابن الہمام رحمہ اللہ کے استاد علامہ سراج الدین ؒ  نے اختیار فرمایا، نیز علماء احناف کی ایک جماعت کی بھی یہی رائے  ہے ۔مثلا فقیہ ابو جعفر  الہندوانی رحمہ اللہ ، قاضی القضاء علامہ ابن  وہبان رحمہا للہ وغیرہما کی یہی رائے  ہے اور علامہ ابوالحسنات  عبدالحی لکھنوی  رحمہ اللہ نے اسی قول پر فتویٰ دیاہے اور فرمایاکہ محقیقین کے نزدیک ائمہ  مخالف فی الفروع امام کی اقتداء میں حنفی کی نماز مطلقاًجائز ہونے کو راجح اور مختار قرار دیا۔

شیخ المشائخ حضرت مولانا مفتی  عزیز الرحمٰن صاحب قدس سرہ العزیز  نے بھی مخالف  فی الفروع امام اقتداء کو مطلقاً جائز قرار دیااورفرمایا کہ محقیقین کے نزدیک حنفی کاشافعی  المذہب  کی اقتداء یا شافعی کا حنفی امام کی اقتداء جائز ہے ۔ ( ملاحظہ ہوعزیز  الفتاویٰ ص 239، فتاویٰ دارالعلوم دیوبند  مدلل ج 3 ص 143)

دورحاضر میں حرمین شریفین میں لوگوں  کی کثرت  ازدحام اور عوام میں مسائل نماز وغیرہ میں جہالت عام ہونے کی وجہ سے عدم اقتداء کی صورت میں بعض شرعی محظور ات لازم آرہے ہیں ،اورلوگوں کو حرج لاحق ہورہاہے،اس لیے دورحاضر میں اگرحنفی کے لیے محظورات سے بچتے ہوئے  اپنا وتر الگ  پڑھنا ممکن نہ ہو تو ا س دوسرے قول  کے مطابق عمل کرتے ہوئے ائمہ حرمین کی اقتداء میں وتر پڑھنے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے ۔اس صورت میں وتر اداہوجائے گا ، لوٹانا لازم نہیں ۔ ( تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : فتویٰ نمبر 62/1751 )

واللہ اعلم بالصواب

الجواب الصحیح

بندہ محمد تقی عثمانی  عفی عنہ

احقر شاہ محمد تفضل علی

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/585248255177757/

اپنا تبصرہ بھیجیں