واقعہ حضرت مریم علیہا السلام

مریم بنت عمران بن ماثان بنی اسرائیل  کے ایک  شریف گھرانےمیں پیداہوئیں،انبیاء کےخاندان سے تھیں  اپنےوالدین کے زمانہ ضعیف  کی اولادتھیں ۔بڑی تمناؤں  اوردعاؤں  کےبعدپیداہوئی،زمانہ شاہ ہیروڈی (متوفی 4ق م فرماں روائےیہودیہ کاتھا۔

شخصیت : آپ ایک شریف ،عفیفہ اورپارساخاتون تھیں  ہروقت عبادت الٰہی میں مشغول رہتیں عصمت وعفت میں اپنی نظرآپ تھیں ، آپ کےزہدوتقویٰ  کی مثالیں دی جاتیں ۔

مریمؒ جن کالقب  مسیح تھاحضرت عیسیٰ ؑ کی والدہ ماجدہ تھیں ،اسلام کے علاوہ کیتھولک  اورہیروڈکی کلیسابھی آپ ؑ کونہایت عقیدت واحترام کی نگاہ سے دیکھتےہیں ۔آپ وہ واحدخاتون میں جن کانام قرآن میں درج ہے ،بائبل کےپرانے عہدنامےمیں درج ہے ۔

“دیکھو کنواری حاملہ ہوگئی اورا س کوبیٹاہوگا” ( اشعیاہ 7:14 )

بائبل کےمطابق آپ روح القدس کی قدرت کےبغیر کسی انسانی دخل کےحاملہ ہوئیں۔ا وربقول موجودہ بائبل :

“اس واقعہ کےوقت آپ یوس نامی شخص کی منگیترتھیں ” ( می 18۔20 :1  ،لوقا 1:35)

آپ علیہ السلام کی پرورش :

حضرت مریم ؒ  کی پیدائش  سے قبل آپ کی والدہ حنہ نے منت مانی تھی کہ اپنی اولادکوبیت المقدس کی خدمت کےلیے وقف کردیں گی ،لہذا حضرت مریم ؒ کی پیدائش کے بعد والدہ آپ کولے کر بیت المقدس پہنچیں  اورمجاہدین کےسپرد کردیا۔حضرت مریم کے والد مسجدکےامام وپیشواتھے اورآپ ؑ کی پیدائس سےقل وفات پاچکےتھے لہذا ہرشخص آپ ؑ کوپالنے کاخواہش مندتھا۔آخرکار ایک قرعہ اندازی کےبعد حضرت مریم کی پرورش کاذمہ حضرت زکریاؑ ( جوآپ کےخالوتھے) کے سپردکردیاگای۔

مقبولیت خداوندی :

فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا ۖ كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقًا ۖ قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّىٰ لَكِ هَـٰذَا ۖ قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّـهِ ۖ إِنَّ اللَّـهَ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ ﴿٣٧

مفسرین فرماتےہیں : حضرت زکریاؑ مسجدمیں ایک حجرہ حضرت مریم ؑ کے لیے بنادیاتھا جس میں کوئی دوسراداخل نہ ہوتاتھاآپ ہروقت اللہ کی عبادت  میں  مصروف رہتیں  جب مکان کی دیکھ بھال کی ضرورت پڑتی توصفائی ستھرائی  کرلیتیں حتی کہ لوگوں میں آپ کی کثرت عبادت مشہور ہوگئی۔

حضرت زکریاؑ ، حضرت مریم کی ضروری نگہداشت کےسلسلہ میں اکثر حجرہ میں تشریف لےجایاکرتےتھے ۔آ پ ؑ کہیں جاتےتوباہر سےقفل لگاجاتے، پھر آکرگھول لیتے ۔ایک بات جوان کوعجیب نظرآئی کہ حضرت مریم ؑ کے پاس اکثر بے موسم کےپھل  موجودپاتے۔آخر حضرت زکریاؑ نے دریافت کیا: مریم  تیرے پاس یہ بے موسم پھل کہاں سے آتےہیں ؟

حضرت مریم نے فرمایا: یہ میرے پروردگار کافضل وکرم ہے وہ جس کوچاہتاہے بے گمان رزق پہنچاتا ہے ۔”

حضرت زکریاؑ کااس وقت بڑھاپے کازمانہ تھا اوراولاد کی نعمت سےمحروم تھے ۔حضرت مریم کے غیر معمولی نشانات قدرت دیکھ کر یہ خیال پیداہوا کہ قادر مطلق حضرت مریم کوبے موسم پھل عطاکرسکتاہے وہ بے موقع اولاد بھی عطاکرےگا۔ یہ سو کر بارگاہ ربانی میں دعاکی ۔

هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهُ ۖ قَالَ رَبِّ هَبْ لِي مِن لَّدُنكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً ۖ إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ ﴿٣٨﴾

 حضرت زکریاؑ کی دعاکوشرف قبولیت عطاہوئی  اور حضرت یحیٰ کی خوشخبری سنائی گئی ۔

يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَىٰ لَمْ نَجْعَل لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيًّا ﴿٧﴾

حضرت مریم علیہ السلام  اسی طرح ایک عرصہ تک اللہ کی عبادت  میں مشغول رہ کر پاکیزہ زندگی بسرکرتی رہی ۔اللہ تعالیٰ نے ان کی عظمت کواورزیادہ  بلندفرمایا ۔ملائکہ نے حضرت مریم کوخوشخبری سنائی کہ اللہ نے ان کودنیا کی تمام خواتین میں سے چن لیاہے تاکہ ان کےبطن مبارک سے ایسی عظیم شخصیت پیدا ہوجوبغیر باپ کے ہواوروقت کاعظیم پیغمبر ہو ۔

ذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّـهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ ﴿٤٥﴾

(سورۃ آل عمران )

حضرت عیسی ٰ علیہ السلام کی پیدائش کاقصہ :

حضرت مریم  نے حضرت عیسیٰ ؑ کو کیسے جنم دیا اور کیسے باامید ہوئی اس تمام کو اللہ نے بڑے شان اعجاز سےقرآن میں بیان فرمایا ہے :

وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا ﴿١٦﴾ فَاتَّخَذَتْ مِن دُونِهِمْ حِجَابًا فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا ﴿١٧﴾ قَالَتْ إِنِّي أَعُوذُ بِالرَّحْمَـٰنِ مِنكَ إِن كُنتَ تَقِيًّا ﴿١٨﴾ قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا ﴿١٩﴾ قَالَتْ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّا ﴿٢٠﴾ قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ ۖ وَلِنَجْعَلَهُ آيَةً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِّنَّا ۚ وَكَانَ أَمْرًا مَّقْضِيًّا ﴿٢١﴾   ( سورہ مریم )

ایک دن جب حضرت مریم عبادت کی غرض سے گھرکےمشرقی حصے کے ایک کون ےمیں تشریف لے گئیں توایک فرشتہ انسانی شکل میں ظاہر ہوا۔

جمہور کے نزدیک یہ حضرت جبرئیل علیہ السلام تھے ۔

حضرت مریم علیہ السلام ایک انسان کواپنے قریب دیکھ کر گھبراگئی اورخطرہ محسوس ہواتوفوراً اس سے اللہ کی پناہ مانگنے لگیں کہ اگر تم مومن ہوتومجھ پرظلم نہ کرنا۔

بعض روایات میں ہے کہ جبرئیل ؑ اللہ کے نام کی تعظیم کےلیے کچھ پیچھے ہٹ گئے  اورفرمایا : میں ایک فرشتہ ہوں جواللہ کی طرف سے بھجاگیاہوں تاکہ آپ کوایک پاکیزہ لڑکے کی خوشخبری دوں۔

حضرت مریم کوانتہائی تعجب ہوا وہ بولیں یہ کیسے ممکن ہے کیونکہ وہ شادی شدہ نہ تھیں ۔

فرشتے نے کہا : اللہ عزوجل ہر بات پر قادر مطلق ہیں اس کی بارگاہ میں سب آسان ہے پہلے سے طے ہوچکاکہ آپ ؑ کوایسا عظیمن المرتبت بچہ دیاجائے گا جوا س پیغمبر ہوگا بغیر باپ کے ہوگا اوردنیاجہاں کے لیے نشانی ہوگا۔

روایت سے پتاچلتا ہے  حضرت جبرئیل علیہ السلام نے ان کے گریبان میں پھونک ماردی جس سےآپ ؑکوحمل ٹھیرگیا۔

سورۃ تحریم   وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَاتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِ وَكَانَتْ مِنَ الْقَانِتِينَ ﴿١٢﴾ سے بھی اس بات کاثبوت ملتا ہے ۔

حضرت مریم ؑ حاملہ ہوئیں  توایک دور جگہ چلی گئیں  ۔ اس بارے میں ایک قصہ کئی بزرگوں نے ذکر کیاہے :

جب آپ کاحمل ظاہر ہواتوسب سے پہلے بنی اسرائیل کے عابد وزاہد شخص وہب بن منبہ نے جوآپ ؑ کےخالہ زادبھائی بھی تھے ،انتہائی تعجب سے پوچھا: : اے مریم ! کیا بیچ کے بغیر کھیتی اگ سکتی ہے ؟

فرمایا:جی ہاں ! بتاؤ  کس نے  پہلی مرتبہ کھیتی کو پیداکیا؟ پھرپوچھا: کیا بغیر مرد کے اولاد ہوسکتی ہے ؟ فرمایا: جی ہاں ! اللہ عزوجل نے آدم ؑ کوبغیر ماں باپ کے پیدا فرمایا، پھر کہا: اچھااپنی خبربھی دو۔

حضرت مریم نے فرمایا: اللہ نے مجھے خوشخبری دی ہے ( اپنی طرف سےایک نشانی جس کانام مسیح عیسیٰ  بن مریم ہوگا،دنیاوآخرت میں صاحب مرتبہ ہوگا لوگوں سے بچپن میں اوربڑھاپےمیں کلام کرےگا )

حضرت زکریاؑ کے متعلق بھی اسی قسم کی بات چیت منقول ہے۔

( واللہ اعلم )

مشکلات کاسامنا:

محمد بن اسحاق ؒ فرماتےہیں : جب حضرت مریم کے حاملہ ہونے کی خبر بنی اسرائیل میں عام ہوگئی توبہت سے افراد نے حضرت زکریاؑ کے گھرآناجانابندکردیا اور آپ ؑ پر الزامات اور بہتان لگانے لگے ۔ حضرت مریم نے لوگوں سے علیحدگی اختیار کرلی اوردورتنہائی میں چلی گئیں جب دودزہ شروع ہواتوآپ نے ایک درخت کاسہارالیا اورتنے کوپکڑ کر نیچے بیٹھ گئیں ۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے  کہ کھجوروالی جگہ وہی ہے جہاں لحم بناہواہے۔

درد سے بے چین ، بدنامی کاخیال،آخر گھبراکرکہنے لگی کاش میں پہلے مرگئی ہوتی اوربھولی بسری ہوگئی  ہوتی ۔

فَحَمَلَتْهُ فَانتَبَذَتْ بِهِ مَكَانًا قَصِيًّا﴿٢٢﴾ فَأَجَاءَهَا الْمَخَاضُ إِلَىٰ جِذْعِ النَّخْلَةِ قَالَتْ يَا لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَ هَـٰذَا وَكُنتُ نَسْيًا مَّنسِيًّا ﴿٢٣

فَنَادَاهَا مِن تَحْتِهَا أَلَّا تَحْزَنِي قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِيًّا ﴿٢٤﴾ وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّا ﴿٢٥

فَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا ۖ فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُولِي إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَـٰنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنسِيًّا ﴿٢٦﴾ ( سورہ مریم )

ایک قول کے مطابق یہ پکارنےواے حضرت جبرئیل ؑ ہیں ۔ دوسری روایت کے مطابق یہ حضرت مریم کے بیٹے حضرت عیسیٰ ؑتھے ( ابن جریر)

بے سروسامانی کےا س مشکل وقت میں اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم کے قدموں کے قریب ایک نہر  جاری کردی اورنداآئی پانی پیواورکھجورکھاؤ تاکہ جسم کوتقویت پہنچے پھراپنی اولاد کودیکھ کر آنکھوں کوٹھنڈک پہنچاؤ۔

قبل ازاسلام میں بولنے کاروزہ رکھناعبادت  میں داخؒ تھا یعنی صبح سے رات تک کسی سے بات نہ کرتے بعد میں یہ حکم منسوخ ہوگیا۔

لہذا حضرت مریم  کی پریشانی دورکرنےکےلیے کہاگیااگرتم سے کوئی شخص اس بچے کےبارے میں پوچھے تواشارے سے کہہ دینا کہ میں نے چپ کا روزہ رکھاہے ۔

فَأَتَتْ بِهِ قَوْمَهَا تَحْمِلُهُ ۖ قَالُوا يَا مَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْئًا فَرِيًّا ﴿٢٧﴾ يَا أُخْتَ هَارُونَ مَا كَانَ أَبُوكِ امْرَأَ سَوْءٍ وَمَا كَانَتْ أُمُّكِ بَغِيًّا ﴿٢٨

جب حضرت مریم کوکچھ تسلی ہوئی اورحضرت عیسیٰ ؑ پیداہوئے پھرآپ ؑ اپنے بیٹے کولیے قوم کے پاس آئیں ۔قوم کے لوگ آپ کی گود میں بچہ دیکھ کرغضبناک  ہوگئے اور آپ کے عبادت گزار وپاکیشہ خاندان کاحوالہ دیتے ہوئے آپ سے بدگمان ہوئےا ورالزام لگاناشروع کردیے  ۔

فَأَشَارَتْ إِلَيْهِ ۖ قَالُوا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَن كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا ﴿٢٩

جب حالت زار تنگ ہوگئی اور سمجھ بوجھ کئ دروازے بند ہوگئے  اور توکل کامدار صڑف اللہ کی ذات رہ گئی ، تب حضرت مریم نے بچے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بچے سے بات کرلو۔ تمہارے سارے سوالات کے جواب یہ دے گا۔ سرکشی لوگوں نے کہا : بھلا یہ دودھ  پیتا بچہ ہمارے سوالوں کے جواب کیسے دےگا؟ ہم کیوں کراس سے گفتگو کریں ۔

قوم کایہ کلام سن کر حضرت عیسیٰ ؑ نے تقریر شروع کردی ۔جس کاذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں یوں فرمایاہے :

ترجمہ: اور جب بچہنے فرمایا: میں ہوں اللہ کابندہ اس نے مجھے کتاب دی اورمجھے نبی کیا،اس نے مجھے مبارک کیامیں کہیں ہوں  مجھے نماز وزکوٰ ۃ کی تاکید فرمائی جب تک میں جیوں اپنی ماں سے اچھاسلوک کرنے والا اورمجھے زبردست  بدبخت نہیں بنایا اورسلامتی ہے مجھ پر جس دن میں پیداہوااور جس دن میں مروں اور جس دن زندہ اٹھایا جاؤں گا۔”

وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنتُ وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا ﴿٣١﴾وَبَرًّا بِوَالِدَتِي وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّارًا شَقِيًّا ﴿٣٢﴾ وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدتُّ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا ﴿٣٣

اسرائیلی روایات  :

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی سے متعلق اسرائیلیات میں بے شمار واقعات موجودہیں متیٰ کی انجیل میں جوحضرت وہب بن منبہ سے منقول ہے ، حضرت عیسیٰ ؑ کی ولادت کی شب فارس کے بادشاہ  نے آسمان پر ایک نیک ستارہ روشن  دیکھا،نجومیوں سےدریافت  کیاتوبتایاگیا،اس ستارہروشن دیکھا، نجومیوں سے دریافت کیاتوبتایاگیا،اس ستارہ کا طلوع کسی عظیم الشان ہستی کی پیدائش کی خبر دیتاہےجوملک شام میں پیداہوئی ہے ۔ بادشاہ نے خوشبوؤں کے عمدہ تحفے دے کر ایک وفد کو ملک ام روانہ کیا ،ملک شام پہنچ کر وفد نے یہودیوں کے بادشاہ پیروڈس سے تمام حالات دریافت کرنا چاہے ۔وفد کی زبانی واقعہ سن کر بادشاہ گھبرایا اور پھر  وفد کو اجازت دے دی کہ وہ بچہ  کے متعلق معلومات کرلیں ،بارسیوں کے اس وفد نے بیت المقدس پہنچ کر حضرت عیسیٰ ؑ کودیکھا روسجدہ تعظیم کیااور چندروزوہاں قیام  کیا،اس دوران وفد کے بعض آدمیوں نے خواب میں پیروڈکس کواس بچہ کادشمن دیکھا۔ان لوگوں نے حضرت مریم ؑکواپناخواب سنایا اورمشورہ دیا کہ اس بچے کوکسی محفوظ جگہ  لے جائیں ۔اس کے بعد حضرت مریم حضرت عیسیٰ ؑ کو لے کرمصر چلی گئیں جب حضرت عیسیٰ ؑ کی عمر مبارک تیرہ سال ہوئی  توبیت المقدس واپس آگئیں ۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بچپن کےحالات زندگی بھر غیرمعمولی تھے ۔ان سے طرح طرح کے کرامات صادر ہوتے رہتےتھے ۔

 ( انجیل متیٰ باب 6) واللہ اعلم

اللہ عزوجل نے نصارٰی پر ردفرمایا:

ایک مرتبہ  نجران کاوفد حضورا کرم ﷺ کی خدمت میں آیا۔ا وراپنے باطل عقائد کاپرچار کرنے لگاکہ خداتین ہیں ۔

  • روح القدس
  • عیسٰی ؑ
  • مریم

اللہ تعالیٰ نے سورۃ اٰل  عمران کی آیت  59۔60 میں اس کارد فرمایا اورحضرت عیسیٰ ؑ کی ابتداتخلیق پھر ان سے پہلے  ان کی ماں کی تخلیق کاذکر فرمایا پھر اپنے پیغمبر محمد ﷺ کومباہلے کاحکم دیا نصاریٰ نے جب شکست دیکھی تومباہلے سے بازآگئے رسول اکرم ﷺسے واپسی کی اجازت طلب کی اورکہا : ہم اسلام تونہیں لاتے مگر جذبہ دینے کوتیارہیں ۔

قرآن پاک میں کئی مقامات  پر واضح طورپر بتایاگیاکہ حضرت عیسی ٰ بن مریم ہیں یہی بات حق ہے جس میں لوگ شک کرتےہیں  یہ خدا کےفرزند نہیں بلکہ خداکےبندے اورخدا کی ایک بندے کےبیٹے ہیں ۔

يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ وَلَا تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ إِلَّا الْحَقَّ ۚ إِنَّمَا الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُولُ اللَّـهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَىٰ مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِّنْهُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ ۖ وَلَا تَقُولُوا ثَلَاثَةٌ ۚانتَهُوا خَيْرًا لَّكُمْ ۚ إِنَّمَا اللَّـهُ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ ۖ سُبْحَانَهُ أَن يَكُونَ لَهُ وَلَدٌ ۘ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَكَفَىٰ بِاللَّـهِ وَكِيلًا﴿١٧١﴾  ( سورۃ النساء

ہردورمیں دینی عقائد کوپامال کرنےوالے پیداہوئے  پھرانہیں ڈرایا گیاکہ باز آجائیں ورنہ پہلے قوموں کی طرح تہس نہس  کردیے جائیں گے  تباہی ان لوگوں کے لیے جوکافر ہوئے ۔

موجودہ دورمیں نبوت کادعویٰ کرنےوالا مرزاقادیانی کافتنہ جوابھی بھی  موجود ہے حضرت مریم اور حضرت عیسیٰ ؑ کےحوالے سے کفرانہ عقائد کاپرچار کرتانظرآتاہے ۔

مرزاقادیانی لکھتاہے  :

آپ کاخاندان بھی  نہایت پاک اورمطہرہے۔ تین دادیاں اورنانیاں آپ کی زناکار اورکیسی عورتیں تھیں جن کےخون سے آپ کاوجودظہور پذیر ہوا۔

ضمیمہ انجام آتھم حاش 7 مندرجہ روحانی خزائن : ج 11ص 291)

مرزاکابھی عنرت ناک انجام ہوا۔اسے مختلف  جسمانی اورنفسیاتی بیماریاں لاحق تھیں اس کی موت پاخانے میں واقع ہوئی ۔

بخاری شریف میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا :

” جس نے گواہی دی کہ اللہ کےسواکوئی معبودنہیں وہ اکیلاہے اس کاکوئی شریک نہیں اورمحمدﷺ اللہ کےبندے اوراس کے رسول ہیں  اورعیسیٰ ؑ اللہ کےبندے اور رسول ہیں جن کواللہ نے مریم کی گود میں ڈالا اوراسی کی روح ہیں اورجنت حق اورجہنم حق ہے۔ تواللہ اسی کوجنت میں ضرور داخل فرمائیں گے چاہے وہ جیسے بھی عمل لےکرآئے ۔

(بخاری ومسلم )

اپنا تبصرہ بھیجیں