عدت کے اندر لڑکی کو نکاح کے لیے دیکھنے آنا

سوال : السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
باجی ایک لڑکی نے خلع لی ہے اب وہ عدت میں ہے کیا اس کو دیکھنے لڑکے والے آسکتے ہیں؟؟ خلع شرعی طریقے سے ہوئی ہے۔
الجواب باسم ملھم الصواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
واضح رہے کہ شریعت مطہرہ کی طرف سے عورت پر عدت واجب ہے۔عدت خواہ طلاق کی ہو یا وفات کی یا پھر خلع کی، بہرحال اس کی پابندیوں پر عمل کرنا ضروری ہے اور ان پابندیوں میں یہ بھی ہے کہ دوران عدت عورت زیب وزینت اختیار نہ کرے اور اس کے رشتے سے متعلق بھی صراحتاً بات چیت نہ کی جائے۔
صورت مسؤلہ چونکہ معتدہ لڑکی کو دیکھنے کی بات ہے اور اس صورت میں چونکہ لڑکی کو کچھ نا کچھ زیب وزینت اختیار کرنا پڑتی ہے،نیز رشتے سے متعلق بھی صراحتاً بات چیت ہوتی ہے جب کہ شریعت نے اس سے منع کیا ہے،لہذا فی الحال عدت تک صراحتاً رشتہ کی بات چیت کو موقوف رکھا جائے۔
حوالہ جات :
1 وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنتُمْ فِي أَنفُسِكُمْ ۚ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَٰكِن لَّا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَن تَقُولُوا قَوْلًا مَّعْرُوفًا ۚ وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ
(سورة البقرة 235)
ترجمہ : اور تم پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں کہ ( دورانِ عدت بھی ) ان عورتوں کو اشارۃً نکاح کا پیغام دے دو یا ( یہ خیال ) اپنے دلوں میں چھپا رکھو ، اللہ جانتا ہے کہ تم عنقریب ان سے ذکر کرو گے مگر ان سے خفیہ طور پر بھی ( ایسا ) وعدہ نہ لو سوائے اس کے کہ تم فقط شریعت کی ( رُو سے کنایۃً ) معروف بات کہہ دو ، اور ( اس دوران ) عقدِ نکاح کا پختہ عزم نہ کرو یہاں تک کہ مقررہ عدت اپنی انتہا کو پہنچ جائے ، اور جان لو کہ اللہ تمہارے دلوں کی بات کو بھی جانتا ہے تو اس سے ڈرتے رہا کرو ، اور ( یہ بھی ) جان لو کہ اللہ بڑا بخشنے والا بڑا حلم والا ہے

2 :جس کا خاوند مر جائے اس کو عدت کے اندر خوشبو لگانا سنگھار کرنا سرمہ اور تیل بلا ضرورت دوا لگانا ،مہندی لگانا، رنگین کپڑے پہننا درست نہیں اور صریح گفتگو نکاح ثانی بھی درست نہیں اور رات کو دوسرے گھر میں رہنا بھی درست نہیں ترجمہ میں نکاح کے ساتھ جو وغیرہ کہا گیا ہے اس سے ہی امور مراد ہیں، اور یہی حکم ہے۔ اس عورت کا جس پر طلاق بائن واقع ہوئی یعنی جس میں رجعت درست نہیں ، مگر اس کو اپنے گھر سے دن کو بھی بدون سخت مجبوری کے نکلنا درست نہیں۔
( معارف القرآن 1/585 )
3 عن ابن عباس ان النبى صلى الله عليه وسلم جعل الخلع نطليقة بائنة ۰
ترجمہ :حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خلع کو ایک بائنہ طلاق قرار دیا ہے۔
(سنن دار قطنی : 3958)
4 : ھی انتظار مدۃ معلومۃ یلزم المرأۃ بعد زوال النکاح حقیقۃ او شبھۃ المتاکد بالدخول او الموت کذا فی شرح البرجندی۰
( فتاویٰ ہندیہ : 1/526 )
5: التصريح بالخطبة: هو ما يقطع بالرغبة في النكاح ولا يحتمل غيره، كقول الخاطب للمعتدة: أريد أن أتزوجك، أو: إذا انقضت عدتك تزوجتك. وقد اتفق الفقهاء على أن التصريح بخطبة معتدة الغير حرام سواء أكان من طلاق رجعي أم بائن، أم وفاة، أم فسخ، أم غير ذلك لمفهوم قول الله تعالى: {ولا جناح عليكم فيما عرضتم به من خطبة النساء أو أكننتم في أنفسكم علم الله أنكم ستذكرونهن ولكن لا تواعدوهن سرا إلا أن تقولوا قولا معروفا ولا تعزموا عقدة النكاح حتى يبلغ الكتاب أجله واعلموا أن الله يعلم ما في أنفسكم فاحذروه واعلموا أن الله غفور حليم} ولأن الخاطب إذا صرح بالخطبة تحققت رغبته فيها فربما تكذب في انقضاء العدة. وحكى ابن عطية وغيره الإجماع على ذلك”
(الموسوعة الفقيه 19/191)
6: سوال : ایک عورت اپنے شوہر سے علیحدہ ہوئی اور ابھی وہ عدت میں ہے کہ اسے ایک آدمی نے نکاح کا پیغام دیا ہے ،اور وہ اسے خرچ بھی دے رہا ہے ، تو کیا یہ عمل جائز ہے ؟
جواب : جو عورت اپنے ایام عدت میں ہو اسے صراحت کے ساتھ نکاح کا پیغام دینا جائز نہیں ہے ، خواہ وہ وفات کی عدت میں کیوں نہ ہو، اور اس پر مسلمانوں کا اتفاق و اجماع ہے ، تو عدت طلاق میں بطریق اولی جائز نہیں ۔ اور جس نے ایسے کیا ہے، چاہیے کہ اسے سزا دی جائے تاکہ اس سے دوسروں کو عبرت اور نصیحت ہو۔ ایسے مرد اور مخطوبہ عورت دونوں کو سزا دی جانی چاہیے اور اسے اس عورت سے نکاح سے روک دیا جائے ،تاکہ اسے اپنے مطلب کے برعکس سزا ہو-
(احکام ومسائل خواتین کا انسائکلوپیڈیا 570)
واللہ اعلم بالصواب

12 صفر 1444
9 اگست 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں