عدت اور حیض کا نہ آنا

1)اگر طلاق کے بعد حیض stress کی وجہ سے نہ آرہے ہوں تو اس صورت میں کیا کریں؟

2)رجوع نہ کرنا چاہے علیحدگی پر اٹل ہو؟تو کیا اسے یہ حق ہے یا خلع لے گی؟عدت کے بعد صرف ایک طلاق باقی رہے گی؟

الجواب باسم ملهم الصواب

۱]جس عورت کو حیض آتا ہے ،اس کے بارے میں تو شرعی حکم یہ ہے کہ طلاق کی عدت تین حیض گزرنے کے بعد پوری ہوگی۔حیض نہ آنے کی صورت میں اگر دوا وغیرہ کے استعمال سے حیض آجاتا ہے تو پھر بھی حیض سے عدت مکمل ہو گی۔ اگر دوا کے استعمال بھی حیض نہ آئے تو پھر ایک سال کے انتظار کے بعد کہیں اور نکاح کرنے کی اجازت ہو گی۔

۲] طلاق رجعی میں اگر خاتون رجوع نہ کرنا چاہے تب بھی شوہر کا حقِ رجوع برقرار رہتا ہے۔ رجوع کے لیے خاتون کی رضامندی لازم نہیں۔البتہ اگر کسی شرعی عذر کی وجہ سے نباہ ممکن نہیں تو عورت خلع لے سکتی ہے۔

٣.شوہر کے رجوع کر نے کے بعد جتنی طلاقیں باقی ہوں آئندہ صرف شوہر کو اسی کا اختیار باقی رہے گا۔اگر ایک طلاق دی ہے تو دو کا اختیار ہوگا اور اگر دو دی ہیں تو ایک کا اختیار ہوگا۔

——————————————————————————————

۱: “سنۃ کاملۃ لممتدہ الطھر التی لم یجئھا الحیض او جاءھا ثم انقطع ولم تبلغ سن الیأس “

(الفقہ الاسلامی وادلتہ:641/7)

۲:“ان یکون فی المذھب فی سألۃ مخصوصۃ حرج شدید الایطاق, او حاجۃ واقعیۃ لا محیص عنھا,فیجوز ان یعمل بمذھب آخر دفعاًللحرج وانجازاً للحاجۃ.

{اصول افتاء و آدابہ: ۲۰۲}

“۳؛ ونقل في المجمع: أن مالكاً يقول: إن عدتها تنقضي بمضي حول”.

{البحر الرائق: ۱۱/۴۸}

۴-الخلع إزالة ملک النکاح ببدل بلفظ الخلع، وحکہ: وقوع الطلاق البائن”۔

{الھندیہ: ۵۰۲}

واللہ اعلم

28 ربیع الاول 1443

3 نومبر 2021

اپنا تبصرہ بھیجیں