انٹرنیٹ یا ٹی وی وغیرہ کو دینی تعلیمات کی نشرواشاعت کاذریعہ بنانے کاحکم

فتویٰ نمبر:561

انٹرنیٹ یا اس قسم کا کوئی دوسرا ترقی یافتہ نظم جیسے ٹی وی وغیرہ اسکو دینی تعلیمات  کی نشرواشاعت کاذریعہ بنانے کاکیاحکم ہے؟

الجواب حامداًومصلیاً

دینی تعلیمات اورہدایات کیلئےہرممکن اورجائزوسیلہ کواستعمال کرناشرعاًمطلوب ومقصودہےلہذاانٹرنیٹ اوردیگرجائزوسائل جوترقی یافتہ دورکےترقی یافتہ ایجادات اورذرائع ہیں انکوتبلیغ ِدین کیلئےاستعمال کرناشرعاًدرست ہے تاہم  ان وسائل کےاستعمال میں طریقہ بھی جائزاورمطابق ِشرع اختیارکرنالازم ہے۔جہاں تک ٹی وی وغیرہ کااستعمال  ہےتوچونکہ ٹی وی کاعمومی استعمال ناجائزاورحرام امورمیں ہوتاہےاوراہل ِعلم کی ایک کثیرجماعت بھی اس کےعلی الاطلاق عدم ِجوازکےقائل ہےاس لئےبراہِ راست ٹی وی کواس اہم اورپاکیزہ مقصد کیلئےاستعمال کرناشرعاًدرست نہیں ہے۔

واللہ سبحانہ وتعالیٰاعلم
کتبہ العبد:
سیداصغرغفر لہ
المتخصص فی الافتاء
بجامعۃ معہد الخلیل الاسلامی
۲۸/ربیع الثانی/۱۴۳۶ھ
18/فروری/2015 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں