عشاء کی نماز اور وتر قضا پڑھنے کا طریقہ غیر صاحب ترتیب کے لیے

سوال: عشاء اور وتر کی قضا نمازوں کو اکٹھے پڑھنا ضروری ہے؟ یا جیسے باقی نمازوں کی قضا میں ترتیب رکھنا ضروری نہیں ( جو صاحبِ ترتیب نہ ہو) اسی طرح وتر کی قضا کو عشاء کی قضا کے ساتھ نہ پڑھا جاۓ تو ٹھیک ہوگا؟
الجواب باسم ملھم الصواب:
واضح رہے کہ جو شخص صاحب ترتیب نہ ہوتو اس کے لیے قضا نمازوں میں ترتیب ضروری نہیں بلکہ جس طرح سہولت ہو قضا نمازیں پڑھ سکتا ہے۔
لہذا مذکورہ شخص اگر وتر کی قضا عشاء کے ساتھ نہ کرے تو یہ بھی درست ہے۔
حوالہ جات:
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
“و وقت العشاء والوتر من غروب الشفق إلى الصبح. كذا في الكافي. ولايقدم الوتر على العشاء لوجوب الترتيب لا لأن وقت الوتر لم يدخل حتى لو صلى الوتر قبل العشاء ناسيا أو صلاهما فظهر فساد العشاء دون الوتر فإنه يصح الوتر ويعيد العشاء وحدها عند أبي حنيفة – رحمه الله -؛ لأن الترتيب يسقط بمثل هذا العذر.”
(الباب الأول في مواقيت الصلاة وما يتصل بها، ج:1، ص:51، ط:دار الفكر
فقط واللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم،
20اگست 2022ء
21محرم الحرام 1444ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں