جہیز کے سامان کے لیے زکوةکی رقم دینا

فتویٰ نمبر:4008

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

میں یہاں انڈیا میں رہتی ہوں۔یہاں میرے جاننے والے رشہ دار میں ایک خاتون ہیں جو بیوہ ہیں، جب ان کے شوہر زندہ تھے تو ان کے حالات بہتر تھے اور کھاتے پیتے تھے۔ ان کے شوہر کے انتقال کے بعد سے ان کے حالات بہت خراب ہیں ۔لوگوں کی مدد اور سلائی سے گھر چل رہا ہے۔تین بیٹیاں ہینن شادی کے لیے اور ایک بیٹا ہے 13 سال کا۔انڈیا میں شادی کرنے کے لیے کافی ڈیمانڈ پوری کرنی پڑتی ہے۔جہیز دیے بغیر شادی مشکل ہے۔

مجھے یہ پوچھنا ہے کہ ان بیوہ خاتون کے پاس 40 – 50 ہزار کی مالیت کا کچھ زیور ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ کیا ہم قرض حسنہ کے علاوہ زکوة کے پیسوں سے ان کی مدد کر سکتے ہیں؟زیور بھی شادی میں استعمال ہوجائے گا۔ کیا ہم بیوہ عورت یا ان کی بیٹی کو زکوة کی رقم دے سکتے ہیں؟

کیا زکوة کے پیسے دے کر یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ زکوة کے پیسے ہیں ۔براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

والسلام

الجواب حامداو مصليا

زکوة کا مستحق وہ شخص ہے کہ جس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر پیسے یا مال تجارت یا اتنی ہی قیمت کا ضرورت سے زائد سامان نہیں ہے۔

اس اصول کے مطابق اگر دیکھا جائے تو انڈیا میں ساڑھے باون تولہ چاندی 30 ہزار سے کم میں آتی ہے، لہذا یہ خاتون صاحب نصاب ہیں تو ان کو زکوة کی رقم دینا جائز نہیں۔

تاہم ان کی بیٹی کے پاس چونکہ نصاب کے بقدر کچھ نہیں ہے، لہذا ان کی بیٹی یا باقی مستحق اولاد کو زکوة کی رقم دینا درست ہے۔

باقیرقم دیتے ہوئے ان کو بتانا ضروری نہیں کہ یہ زکوة کا مال ہے، صرف زکوۃ کی نیت کرلینا کافی ہے۔

البتہ ان کے پاس موجود زیور کو اگر شادی میں استعمال کرنے کا ارادہ ہے تو وہ ابھی سے بیٹی کے نام کر دیں. اس طرح وہ مستحق ہو جائیں گی اور ان کے لیے زکوٰۃ کی رقم لینا جائز ہو جائے گا. 

◼ولا يجوز دفع الزكوة الى من يملك نصابا اى مال كان دنانير او دراهم اوسوائم او عروضا للتجارة او لغير التجارة فاضلا عن حاجته فى جميع السنة..

(الهندية :189/1)

◼وفی الھندیۃ (۱۸۸/۱):ويكره أن يدفع إلى رجل مائتي درهم فصاعدا وإن دفعه جاز كذا في الهداية۔

◼ولا يجوز دفعها الى ولد الغنى الصغير، ولو كان كبيرا فقيرا جاز 

(الهندية: 189/1)

و اللہ سبحانہ اعلم

✍بقلم : بنت محمد اقبال

قمری تاریخ:30 جنوری 2019ء

عیسوی تاریخ:23جمادی الاولی1440ھ

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں