جنازے کے پیچھے چالیس قدم چلنا

سوال: مرد کے انتقال کے بعد جنازے کے پیچھے چالیس قدم چلنا اس کی کیا حیثیت ہے؟

الجواب باسم ملہم الصواب

اتنی بات تو صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ جو شخص جنازہ پڑھنے کے بعد سے دفنانے کے عمل تک شریک رہے تو اسے دو قیراط ثواب ملتا ہے،لیکن مختلف کتب میں جو یہ حدیث منقول ہے کہ “جنازہ کے ساتھ چالیس قدم چلنے سے چالیس گناہ معاف ہوتے ہیں”اس حدیث کی سند پر کلام ہے۔

تاہم فقہاء نے جنازہ لے جاتے وقت چالیس قدم تک ہر دس قدم پر کندھا تبدیل کرنے کو سنت لکھا ہے، اس کی یہ صورت ذکر کی ہے کہ میت کے تختہ کے چاروں پائے کے ساتھ دس دس قدم چلے، اس طور پر کہ پہلے میت کے دائیں ہاتھ والے پائے کو اپنے دائیں کندھے پر رکھ کر دس قدم، پھر میت کے دائیں پاؤں والے پائے کو اپنے دائیں کندھے پر رکھ کردس قدم، اور اس کے بعد میت کے بائیں ہاتھ والے پائے کو اپنے بائیں کندھے پر رکھ کر دس قدم اور پھر میت کے بائیں پاؤں والے پائے کو اپنے بائیں کندھے پر رکھ کر دس قدم چلے۔

البتہ چالیس قدم سے کم اٹھانے والے کو کم ہمت کہنا یا معیوب سمجھنا بھی درست نہیں ہے۔ باقی جنازہ اُٹھاتے وقت بعض علاقوں میں جو یہ رواج ہے کہ چالیس قدم تک گنے جاتے ہیں اور میت کو اس کا ثواب پہنچایا جاتا ہے؛ اس طرح قدم گننے اور ان کا ثواب پہنچانے کا شرعاً کوئی ثبوت نہیں، اس رسم کا ترک لازم ہے۔

———————————————–

حوالہ جات:

1.أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَنْ شَهِدَ الْجَنَازَةَ حَتَّى يُصَلِّيَ عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ شَهِدَ حَتَّى تُدْفَنَ كَانَ لَهُ قِيرَاطَانِ ‏”‏‏.‏ قِيلَ وَمَا الْقِيرَاطَانِ قَالَ ‏”‏ مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ ‏”‏‏‏

( صحیح بخاری: ج 2 کتاب الجنائز)

ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص جنازے میں نماز تک شریک رہے اس کو ایک قیراط ثواب ملے گا اور جو دفن تک شریک رہے اس کو دو قیراط ملیں گے۔ آپ ﷺ سے پوچھا گیا دو قیراط کتنے ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا دو بڑے پہاڑوں کی طرح۔

2۔ ثم اعلم أن في حمل الجنازۃ شیئین، نفس السنۃ وکمالہا، أما نفس السنۃ: ہي أن یأخذ بقوائمہا الأربع علی طریق التعاقب بأن یحمل من کل جانب عشر خطوات۔ جاء في الحدیث: من حمل جنازۃ أربعین خطوۃ کفرت لہ أربعون کبیرۃ۔ (الفتاوی التاتارخانیۃ، کتاب الصلاۃ، الفصل الثاني والثلاثون في الجنائز، حمل الجنازۃ زکریا ۳/۳۴، رقم:۳۶۶۸)

3. سمعت أنس بن مالکؓ قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: من حمل جوانب السریر الأربع کفر الله عنہ أربعین کبیرۃً۔ (المعجم الأوسط للطبراني، دارالفکر ۴/۲۵۹، ۲۶۰، رقم:۵۹۲۰،بیروت ۶/۴۲۸، رقم:۵۹۱۶،کذا في جامع الأحادیث ۷/۲۰۱، رقم:۲۱۸۸۴، کنز العمال بیروت ۱۵/۲۵۳، رقم:۴۲۳۵۹)

واللہ اعلم بالصواب

5 ربیع الاول 1443

12اکتوبر 2021

اپنا تبصرہ بھیجیں