جھگڑے کے دوران شوہر کا طلاق دینا

سوال: السلام علیکم ورحمۃاللہ

شوہر غصہ میں کہا کہ میں صرف بچوں کو باہر لے کے جاوں گا تو بیوی نے کہا کہ جس دن آپ نے طلاق دے دی تو اس دن اکیلے چلے جانا لیکن فی الحال میں بچوں کو اکیلا نہیں جانے دوں گی ، تو شوہر نے کہا میری طرف سے ہو گئی ہے ۔۔

کیا ایسا کہنے سے طلاق ہو گئی ؟

پھر بعد شوہر نے انکار بھی کردیا کہ میں نے طلاق نہیں دی۔

میاں بیوی کا جھگڑا چل رہا تھا کیونکہ شوہر شراب نوشی کو ترک نہیں کرتے۔

الجواب باسم ملہم الصواب

وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته

صورتِ مسئولہ شوہر نے یہ جملہ “میری طرف سے ہوگئی” چونکہ بیوی کے جواب میں کہا ہے،لہذا اس سے قضاءً ایک طلاقِ رجعی واقع ہوگئی ہے۔

طلاقِ رجعی کا حکم یہ ہے کہ جس دن شوہر نے یہ الفاظ کہے تھے اس دن کے بعد بیوی کو تین مرتبہ ایام ماہواری گزرنے سے پہلے اگر شوہر زبان سے کہہ دیں کہ “میں نے تم سے رجوع کیا” تو عورت بدستور شوہر کے نکاح میں رہے گی، لیکن اگر تین ماہواری مکمل ہوگئے اور رجوع نہیں کیا تو نکاح ختم ہوجائے گا۔ تاہم اس کے بعد بھی باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ تجدید نکاح کرسکتے ہیں۔

========================

حوالہ جات:

1- وَفِي الْمُنْتَقَى امْرَأَةٌ قَالَتْ لِزَوْجِهَا طَلِّقْنِي فَقَالَ الزَّوْجُ قَدْ فَعَلْت طَلُقَتْ فَإِنْ قَالَتْ زِدْنِي فَقَالَ فَعَلْت طَلُقَتْ أَيْضًا رَوَى إبْرَاهِيمُ عَنْ مُحَمَّدٍ – رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى – قِيلَ لِرَجُلٍ أَطَلَّقْت امْرَأَتَك ثَلَاثًا قَالَ نَعَمْ وَاحِدَةً قَالَ الْقِيَاسُ أَنْ يَقَعَ عَلَيْهَا ثَلَاثُ تَطْلِيقَاتٍ وَلَكِنَّا نَسْتَحْسِنُ وَنَجْعَلُهَا وَاحِدَةً وَفِيهِ إذَا قَالَتْ الْمَرْأَةُ طَلِّقْنِي ثَلَاثًا فَقَالَ الزَّوْجُ قَدْ أَبَنْتُك فَهَذَا جَوَابٌ وَهِيَ ثَلَاثٌ كَذَا فِي الْمُحِيطِ.”

(الفتاوی الھندیة: 391/1)

2- اِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ اِمْرَأتهٗ تَطْلِيْقَةً رَجعِيةً اَوْ تَطلِيقَتَيْنِ فَلَهٗ أنْ يُرِاجِعَهَا فِي عِدَّتِهَا رَضِيَتِ المَرْاَةُ بِذٰلِكَ أوْ لَمْ تَرْضٰى وَالرَّجْعَةُ أنْ يَقُوْلُ لَهَا رَاجِعْتُكِ أوْ رَاجِعْتُ إمْرَأتِيْ۔

(المختصر للقدوري: 175)

واللہ اعلم بالصواب

12 فروری 2022ء

11 رجب 1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں