جسمانی بیماریوں کی شفاء اور جادو کے علاج کیلئے بطور رقیہ قرآنی آیات کی ریکارڈنگ کو سننا

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:77

بخدمت جناب  حضرت اقدس  شیخ الاسلام  مفتی محمد  تقی عثمانی صاحب

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  :

امیدہے کہ مزاج گرامی بعافیت ہوں  گے  دیگرعرض گزارش ہے کہ ابھی کچھ عرصہ  سے ہمارے صوبہ  میں یاک ریکارڈنگ  جو آیات  قرآنی پر مشتمل  ہے  جو ( رقیہ شرعیہ)  کے نام سے عوام وخواص میں گردش کررہاہے،ا سے سننے والاشفا ء  حاصل کرنے کی غرض  سے سنتا ہے اور پڑھنے  پر بھی  سننے کو ہی  ترجیح دیتا ہے ۔ا س کے متعلق کچھ سوالات درپیش ہے۔

  • کیا اس قسم کی ریکارڈنگ کے سننے سے یہ اعتقاد قائم کرنا کہ اس سے شفاء حاصل ہوتی ہے ازرویے شریعت  کیساہے؟
  • کیایہ ریکارڈنگ قرآن  پڑھ  کر دم کرنے کے حکم میں آئے گی  جبکہ اس کےسننے سے سجدہ وغیرہ  ، واجب نہ ہونے پر اتفاق ہے ؟
  • کیایہ اعتقاد رکھنا کہ اس سے سحرا ور جادو جیسے مہلک امراض ختم ہوجاتے ہیں درست ہے ؟
  • آج کےا س پر فتن دور میں اس قسم  کی ریکارڈنگ  کا رواج دیناکیساہے  جبکہ اغیار  وباطل  کی طرف سے الیکٹرونک  کے ذرائعہ  کےذریعہ  طرح طرح  کے خرافات  امت میں داخل  کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وغیرہ ۔
  • آج کل اکثرعامل حضرات موبائل فون پر کال کے ذریعے   مریض  کو دم کرتے ہیں  تو اس طرح  کرنے کی شرعی حیثیت  کیاہے اور کیا اس  طرح کا دم مریض  پر اثر انداز ہوتا ہے  ؟

الجواب حامداومصلیاً

  • دم جھاڑ  پھونک  وغیرہ  علاج کےقبیل  سے ہےاس کے جواز  کے لیے منقول  ہونا ضروری  نہیں بلکہ اس کا خلاف  شرع  نہ ہونا کافی  ہے اور قرآن پاک کی تلاوت  جس طرح مفید ہے اسی  طرح  تلاوت کا سننا  بھی مفید ہے  اورا س میں اللہ تعالیٰ نے  تاثیر رکھی ہے  نیز قرآن پاک جس طرح روحانی بیماریوں  سے شفا ہے  اسی طرح جسمانی بیماریوں سے بھی شفا ہے لہذا سوال میں ذکر کردہ ریکارڈنگ  میں اگر کسی ناجائز  امر  کا ارتکاب  نہ ہواور قرآن پاک کی قرات  سننے کے آداب  کا اہتمام  کرتے ہوئے  کوئی سنے اور تجربات  سے ثابت ہوکہ اس سے مریض کو فائدہ  بھی ہوتا ہے تو اس کی گنجائش  ہے البتہ  اس کے مقابلے  میں خود پڑھنا یا مریض  کے سامنے کسی مکلف   کا پڑھنا زیادہ مفید ہے  ۔
  • قرآن پاک پڑھ کر دم کرنا الگ چیز ہے۔قرات الگ چیز  ہے اورقرات  کا سننا الگ چیز ہے  ہر ایک کا الگ الگ حکم اور الگ الگ آداب ہیں اور ہر ایک میں اللہ تعالیٰ  نے تاثیر رکھی  ہےا س لیے  ریکارڈنگ  سننے کو دم نہیں کہا جاسکتا، تاہم ریکارڈنگ  بھی تلاوت  وقرآت کا سماع ہے ( اگر چہ حقیقیہ نہیں  ) اس کے سننے سے اگر تاثیر  حاصل ہوجائے  تو عقلاًناممکن   نہیں ہے ،البتہ  سجدہ  اس سے  واجب  اس لئے  نہیں ہوتا کہ یہ تلاوت  حقیقیہ نہیں یعنی  کوئی مکلف  نہیں پڑھ رہا لیکن تاثیر  کا حصول  قرآت  کے حقیقیہ ہونے  پر موقوف  نہیں ، کیونکہ کلام اور آواز میں تاثیر ہوسکتی ہے وہ خواہ ریکارڈنگ  کی ہوئی آواز ہو یا براہ راست  سنی جارہی ہو، جیسے وعظ ونصیحت  کا بیان ۔
  • اگر یہ اعتقاد رکھاجائے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام میں یہ تاثیر رکھی  ہے کہ اس سے سحر  وجادو ختم ہوجاتے ہیں اور مہلک  امراض  سے نجات  حاصل ہوجاتی  ہے تو اس  حد تک  درست ہے کیونکہ خود اللہ تعالیٰ  نے معوذات اتار کر نبی   پاک ﷺ پر ہونے والےسحر  وجادو کو ان کی برکت سے ختم  فرمادیا۔ البتہ  ریکارڈنگ سے یہ تاثیر ثابت  ہے یا نہیں  اس  کا مدار  تجربہ  سے اس کا نافع  ہونا ثابت  ہوجائے تو اس کی  نافعیت  خلاف  شرع نہیں ۔
  • اس بارے میں وہی اصول جاری ہوگا جو مباحات  کے استعمال میں جاری ہوتا ہے   کہ اگر مباح چیز سے  دین اور اعتقاد کے خراب  ہونے کا ظن غالب ہو تو اسے ترک  کردیاجائے گا ۔
  • دم ایک مخصوص عمل ہے جس میں دم کرنے والے کی پھونک  اورا س کے لعاب  کے ذرات  بھی مریض پر پانی  میں گرتےہیں  جبکہ موبائل  میں دم سے یہ بات  حاصل نہیں ہوسکتی ، البتہ موبائل پردعا پڑھی جاسکتی   ہے جس میں اللہ تعالیٰ  سے مریض   کے  شفا کی طلب ہو اور اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ۔

1۔ تفسیر الرازی  -مفاتیح  الغیب  او التفسیر  الکبیر  ۔ (21/389)

تفسیر الرازی  – مفاتیح  الغیب  اوالتفسیر الکبیر  – (32/369)

تفسیر الالوسی –روح المعانی – ( 8/139)

بدائع الصنائع  فی ترتیب  الشرائع  ۔ (1/186)

احیاء  علوم الدین  – (4/285)

الدرا لمختار  وحاشیۃ ابن عابدین  ( رد المختار  )-( 1/642)

الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین  ( رد المحتار ) (6/595)

الدر المختار  وحاشیۃ ابن عابدین  ( رد المختار  ) (6-364)

واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم

حسین احمد

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

5/صفر المظفر /1435ھ

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ   پی ڈی ایف فائل  میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/555004998202083/

اپنا تبصرہ بھیجیں