کاروبار میں رقم لگانے کے بعد زکوۃ کا کیا حکم ہے؟

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!

پانچ مہینے پہلے میں نے سونے کے سیٹ بیچ کر روپے کاروبار میں انویسٹ کیے پوچھنا یہ ہے کہ اُس سیٹ کی جو قیمت میں نے انویسٹ کی اُس پر اس سال کی زکوۃ ہو گی؟اور جو لوگ کاروبار میں انویسٹ کرتے ہیں کیا اُس پر سالانہ زکوۃ ہوتی ہے ؟مہربانی سے ضرور جواب دیں۔

الجواب باسم ملہم الصواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

صورت مسئولہ میں جو رقم آپ نے اپنی سیٹ بیچ کر کاروبار میں لگائی ہےاگر یہ رقم بقدر نصاب ہے اور اس پر سال گذر گیا ہے تو اُس پر زکوۃ ادا کرنا واجب ہو گا؛ کیونکہ وہ رقم آپ کے قبضے میں ہی تھی ۔ یہ جواب اس صورت میں ہے جبکہ آپ پہلی بار صاحب نصاب ہوئی ہوں لیکن اگر کسی اور مال زکوٰۃ کی وجہ سے اس سے پہلے بھی زکوٰۃ دیتی رہی ہیں تو اس صورت میں زکوۃ کی سالانہ تاریخ آنے پر انویسٹ کی ہوئی اس رقم کو بھی حساب میں شامل کرکے زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی اگر چہ الگ سے اس پر سال نہ گزرا ہو۔

اور کاروبار میں انویسٹ کی ہوئی رقم پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

المبسوط للسرخسي (2/ 190):
”وكذلك زكاة مال التجارة تجب بالقيمة”.

الفتاویٰ الهندیة :۱۷۹ / ۱)

“الزکاة واجبة في عروض التجارة کائنة ماکانت إذابلغت قیمتها نصاباً…”

فقط

واللہ اعلم

9 شعبان 1442ھ

23 مارچ 2021ء

اپنا تبصرہ بھیجیں