کاروبار شروع کروانے سے پہلے استخارہ کروانا

سوال: کیا کاروبار شروع کرنے سے پہلے اپنا استخارہ کافی نہیں کسی اور سے کروانا چاہیے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
استخارہ کا اصل اور مسنون طریقہ یہی ہے کہ آدمی خود استخارہ کرے۔ جس کا مختصرا طریقہ یہ ہے کہ آدمی دو رکعت نماز پڑھ کر اللہ تعالی سے دعا مانگے کہ اے اللہ! اس معاملے کے ہونے میں بہتری ہے تو یہ معاملہ کروادیں اور اگر نہ ہونے میں بہتری ہے تو مجھے اس کے نہ ہونے پر راضی کردے اور زیادہ بہتر جگہ عطا فرمادیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عربی میں جو مسنون دعا ہے اس کے معنی کو سامنے رکھتے ہوئے دعا مانگ لیں۔
واضح رہے کہ استخارہ اللہ تعالی سے خیر طلب کرنے کو کہتے ہیں مشورہ کرنے کو نہیں کہتے، اس لیے استخارہ کے نتیجے میں کسی خواب کا آنا یا کسی طرف اشارہ ہونا کوئی ضروری نہیں ہے بلکہ یہ خیر کی دعا ہے جو مانگی جاتی ہے۔
نیز یہ بھی واضح رہے کہ آج کل جو دوسروں سے استخارہ کروانے کا رواج ہوگیا ہے اور یہاں تک سمجھا جانے لگا ہے کہ دوسروں سے استخارہ کرانا زیادہ اہم ہے، یہ بالکل غیر مسنون طریقہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو استخارے کی خوب ترغیب دیا کرتے تھے اور صحابہ کرام خود استخارہ کیا کرتے تھے اور یہ کہیں بھی منقول نہیں کہ کسی صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے استخارہ کروایا ہو۔ اس لیے استخارہ خود ہی کرنا چاہیے۔
=======================
حوالہ جات:

1۔ عن ابی بكر الصديق أن النبي صلى الله عليه وسلم كان أراد أمرا قال: اَلَّهـُمَّ خِرْ لِيْ وَاخْتَرْلِي.
(جامع ترمذی: 3516)

ترجمہ:ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کام کا ارادہ فرماتے تو یہ (دعا) پڑھتے تھے: اے اللہ میرے لیے بہتر کا انتخاب فرما اور میرے لیے بہتر پسند فرما۔

2۔ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
”دعائے استخارہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی سے دعائے خیر کرتا رہے ، استخارہ کرنے کے بعد ندامت نہیں ہوتی اور یہ مشورہ کرنا نہیں ہے، کیونکہ مشورہ تو دوستوں سے ہوتا ہے ، استخارہ سنت عمل ہے ، اس کی دعا مشہور ہے ،اس کے پڑھ لینے سے سات روز کے اندر اندر قلب میں ایک رجحان پیدا ہوجاتا ہے اور یہ خواب میں کچھ نظرآنا ،یا یہ قلبی رجحان حجت شرعیہ نہیں ہیں کہ ضرور ایسا کرناہی پڑے گا ، اور یہ جو دوسروں سے استخارہ کرایا کرتے ہیں ،یہ کچھ نہیں ہے ، بعض لوگوں نے عملیات مقرر کرلیے ہیں دائیں طرف یا بائیں طرف گردن پھیرنا یہ سب غلط ہیں ، ہاں دوسروں سے کرالینا گناہ تو نہیں لیکن اس دعا کے الفاظ ہی ایسے ہیں کہ خود کرنا چاہیے“۔(مجالس مفتی اعظم: 158)
واللہ أعلم بالصواب

5 جمادی الثانی 1444ھ
29 دسمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں