کثرت سے موت کا وسوسہ آنا

سوال: میں انڈیا میں رہتی ہوں پچھلے ایک ڈیڑھ سال سے میں وسوسے کی بیماری میں مبتلی ہوں، موت کا خوف، قبر کا عذاب، ایمان کے ختم ہوجانے کا ڈر یہ خیالات بہت پریشان کرتے ہیں۔

یہاں انڈیا میں ہندو تہوار میں ان کے بت دیکھ کر اور ان کے بھجن کی آواز سن کر مجھ کو ڈر لگتا ہے کہ کہیں میں اسلام سے خارج تو نہیں ہوگئی۔

پچھلے سال میرا ایک آپریشن ہوا تھا جس میں مجھ کو بے ہوش کیا گیا تو دوبارہ ہوش میں آنے میں کافی مسئلہ ہوا تھا میں تقریبا موت کے قریب ہوگئی تھی، اس کے بعد سے مجھ کو یہ وسوسے آتے ہیں اور ڈپریشن کا مسئلہ بہت بڑھ گیا ہے۔

میں جس نئے گھر میں شفٹ ہوئی ہوں اس کے بالکل سامنے ایک قبرستان ہے اور میرے اپارٹمنٹ سے وہ صاف نظر آتا ہے ۔

مجھ کو قبر کے سوالات کا سوچ کر، قرآن کی وہ آیت جس میں اللہ کے غضب کا اور جہنم کے عذاب کا ذکر ہے انہیں پڑھ کر میری حالت خراب ہوجاتی ہے۔

میں اینٹی ڈپریسنٹ بھی لیتی ہوں مگر یہ وسوسے مجھے نہیں چھوڑتے۔ میں الحمد للہ صبح شام کے اذکار بھی پڑھتی ہوں، رات کو سونے کے مسنون اعمال بھی پورے کرتی ہوں مگر اس وسوسے کی بیماری سے پریشان ہوں۔

آپ کوئی حل بتادیں

الجواب باسم ملھم الصواب

موت و آخرت کی یاد، قبر میں ہونے والے سوالات کی فکر اور ان کی تیاری کرنا بہت اچھی بات ہے اور یہ فکر نصیب والوں کو حاصل ہوتی ہے۔

بیشتر احادیث میں موت کو کثرت سے یاد کرنے اور اس کی تیاری کرنے کی تاکید وارد ہوئی ہے اور اسے عقلمند لوگوں کی نشانی قرار دیا گیا ہے۔

لیکن اس فکر کو اس طرح دماغ پہ سوار کرلینا کہ اس سے صحت متاثر اور قلب و ذہن پریشان ہونے لگیں بالکل درست نہیں ہے۔

یہ بھی اصل میں ایک شیطانی چال ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ مؤمن بندوں کو یکسوئی اور اطمینان قلب کے ساتھ عبادت کرنے سے مانع ہوتا ہے۔

اس لیے شیطان کی اس چال کو ناکام بنانے کے لیے بالکل اس خیال سے گھبرانا چھوڑدیں موت سے ڈرنا، قبر کے عذاب کی فکر یہ سب ایمان کا حصہ ہیں، آپ بس پابندی سے نماز پڑھتی رہیں، قرآن کریم کی یومیہ تلاوت کو لازم بنائیں، بہتر ہے کہ معانی میں غور و فکر کرنے کا بھی اہتمام کریں، خوب پاکی کا بھی اہتمام کریں نیز حتی الوسع اپنے آپ کو گناہوں سے بچائیں

ان شاء اللّٰہ آپ آخرت میں یقینا سرخرو ہوں گی نیز آپ جتنا خود کو خیر کے کاموں میں زیادہ سے زیادہ مصروف رکھیں گی تو یہ وساوس بھی پیچھا چھوڑ دیں گے۔

حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ ایک صحابی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کثرت سے وسوسے آنے کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا کہ جب بھی کوئی وسوسہ آئے یہ کلمات پڑھیں:

“اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم امنت باللہ و رسلہ”

ان کلمات کی برکت سے وسوسے آنا ختم ہوجائیں گے چنانچہ آپ بھی ان کلمات کو پڑھنا اپنا معمول بنالیں۔

بسا اوقات معمول سے ہٹ کر ذکر اذکار کرنے سے بھی اس طرح کے وساوس پریشان کرنے لگتے ہیں، اس لیے کسی متبع سنت شیخ سے اصلاحی تعلق قائم کرکے ان کے مشورے کے مطابق معمولات کیا کریں۔

جہاں تک ایمان ختم ہونے کی بات ہے صرف بتوں پر نظر پڑنے یا بھجن کی آواز کان میں جانے سے ایمان ختم نہیں ہوتا،اس لیے اس خیال کو بالکل دماغ سے نکال دیں۔چور وہیں آتا ہے،جہاں خزانہ ہوں،اسی طرح وسوسہ بھی اسے آتا ہے ،جس سے شیطان کو خطرہ رہتا ہے،لہذا تسلی رکھیں اور وسوسہ کی طرف دھیان نہ دیں۔

حدیث شریف میں ہے:

عن أبي هريرة، قال: جاء ناس من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فسألوه: إنا نجد في أنفسنا ما يتعاظم أحدنا أن يتكلم به، قال: «وقد وجدتموه؟» قالوا: نعم، قال: «ذاك صريح الإيمان»(صحيح مسلم :1 / 119)

ترجمہ: کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کثرت سے ایسے وسوسے آنے کی شکایت کی جو زبان پر لانا بھی گوارا نہیں ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا واقعی تمھیں ایسے وسوسے آتے ہیں؟

صحابہ نے عرض کیا: جی بالکل تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہی صریح ایمان ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1۔ “یا ایھا الذین امنوا اجتنبوا کثیرا من الظن”

ترجمہ: اے ایمان والوں بہت زیادہ گمان کرنے سے بچو۔

(سورۃ الحجرات: 12)

2۔”عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «إن الله تجاوز لي عن أمتي ما وسوست به صدورها، ما لم تعمل أو تكلم»

ترجمہ: یقینا اللہ تعالی نے میری امت پر دلوں میں آنے والے وسوسوں کو معاف فرمادیا ہے جب تک کہ اس پر عمل نہ کریں یا زبان سے ادا نہ کرلیں۔

(صحيح البخاری:3 / 145)

3۔” عن أبي هريرة قال قال رسول الله – صلى الله عليه وسلم -: “إن الشيطان يأتي أحدكم فيقول من خلق السماء؟ فيقول: الله عز وجل، فيقول من خلق الأرض؟ فيقول: الله، فيقول: من خلق الله؟ فإذا أحس أحدكم بشيء من هذا فليقل: آمنت بالله وبرسله”.

(مسند احمد:8/ 295)

فقط۔ واللہ اعلم بالصواب

۱۷جمادی الاولی۱۴۴۳ھ

22دسمبر 2021

اپنا تبصرہ بھیجیں