خروج ریح کا مریض معذور ہے یا نہیں

سوال: ایک آدمی  کوریح   کا مرض  ہے جو ایسے بار بار پیش آرہا ہے  یہ شخص  معذور  ہے یا نہیں؟ تفصیل  کے ساتھ  رہنمائی  فرمائیں ۔

1۔ آدمی  معذور  جب بنتا ہے  جب نماز کا پورا وقت اس طرح  گزر جائے  کہ جس بیماری  میں مبتلا ہے ( وضو ٹوٹنے  کی بیماری) وہ مسلسل  ہو اور اتنا  وقت بھی  نہ  ملے کہ اس وقت  کی نماز طہارت  سے پڑھ سکے  اگر  اتنا وقت  مل گیا کہ اس میں طہارت  سے  نماز پڑھ سکے  تو اس کو معذور نہ کہیں گے  ۔

2۔جب دوسرا وقت آئے  تو اس میں ہر وقت  جس بیماری  میں مبتلا  ہے وہ مسلسل  ہونا شرط  نہیں ہے بلکہ  وقت بھر  میں ایک دفعہ  بھی ہو تو معذور باقی  رہیگا۔

3۔ہاں اگر  اس کے بعد  ایک  پوار وقت ایسا گزرجائے  جس میں بالکل  یہ بیماری  نہ ہو جس میں مبتلا تھا تو اب ضرور  نہیں اب جتنی  دفعہ  وضو ٹوٹے گا وضو کرنا ہوگا ۔

جیسا کہ  ” بہشتی زیور ” میں ہے  :

” آدمی  معذور  جب بنتا ہے  اور حکم  اس وقت  لگاتے  ہیں کہ  پورا ایک  وقت اس طرح  گزرجائے  کہ خون  برابر  بہاکرے  اور اتبا بھی  وقت نہیں ملے کہ اس وقت کی  نماز طہارت  سے پڑھ سکے ۔ پھر  جب دوسرا  وقت آئے  اس میں ہر  وقت خون  بہنا شرط نہیں ہے  بلکہ وقت  بھر میں  اگرا یک دفعہ  بھی خون آجایا کرے  اور سارے وقت بند رہے  تو بھی معذور ہے۔ ہاں اگر اس کے  بعد  ایک پورا  ایسا گزرجائے  جس میں خون بالکل  نہ آئے  تو اب  معذور  نہ رہی  اب اس کا  حکم  یہ ہےکہ  جتنے  دفعہ  خون نکلے وضو ٹوٹ جائیگا ۔”  (بہشتی زیور  حصہ اول  صفحہ  54/55 )

 مذکورہ شخص  خود ان امور پر  خود کو  قید  کر کے فیصلہ  کر لے کہ وہ معذور  ہے یا نہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں