کیا بس، فلائنگ کوچ ، ریل گاڑی  اور جہاز میں  فرض نماز پڑھی جاسکتی ہے ؟

سوال:  کیا بس ، فلائنگ کوچ ، ریل گاڑی اور جہاز میں فرض نماز پڑھی جاسکتی ہے  ؟قیام وقعود صحیح  طور پر ہو؟

2)  قیام  پر قادرنہ ہو  ( گاڑی کی وجہ سے ) اور سجدہ  صحیح  طور پر ہو؟

3) قیام پر قادر نہ ہو ( گاڑی کی وجہ سے ) اورسجدہ اوررکوع بھی اشارے  سے کرے  ؟

الجواب حامداومصلیا ً

 2۔1)  ہوائی جہاز،  ریل  یا بس یاکوچ میں نماز پڑھنے  سے متعلق  درج ذیل تفصیل  ہے :

(الف)  ہوائی جہاز ، ریل گاڑی  یا بس وغیرہ میں  اگر فرض نماز پڑھنی پڑجائے تو جو شخص قیام پرقادر  ہو تو اس کو حتی الامکان  کھڑے ہوکر قبلہ رخ  ہو کر نماز اداکرنا لازم ہے  چنانچہ  اگر ریل  یا بس  میں قیام کی حالت میں گرنے کا اندیشہ  ہو تو اس صورت میں  ہاتھوں  سے سیٹ یا کسی اور چیز کو پکڑا جاسکتا ہے ۔ اگر کسی نے  شرعی  معذوری  کے بغیر بیٹھ کر  فرض نماز  ادا کرلی  تو اس کا لوٹانا  لازم ہوگا۔

(ب) اسی طرح  اگر کوئی شخص  قیام پر قادر تو ہے لیکن کھڑے  ہو کر پڑھنا  ممکن نہ ہو ۔ مثلا  کھڑے ہو کر پڑھنے کی جگہ میسر نہ  ہو جیسا کہ عموماً بس میں یہ صورت پیش آتی ہے تو بس ڈرائیور کو حکمت کے ستاھ بس روکنے کو کہا جائے  اگر وہ نہ  مانے اور نماز کے وقت بس  سے اتر کر  نماز ادا کرنا مشکل  ہواور  اس میں کھڑے  ہو کر قبلہ  رخ نماز ادا کرنا بھی ممکن  نہ ہو تو مجبوری  میں بیٹھ کر نماز ادا کرلی جائے  البتہ بعد میں  اس نماز کو لوٹانا  ضروری ہے  یہی حکم  جہاز اورریل  میں بھی  ہے کہ اگر قیام  پر قادرشخص کے لیے جہاز  میں یا ریل  میں بھیڑ وغیرہ(  یعنی کسی انسانی رکاوٹ )  کی وجہ سے  کھڑے ہو کر قبلہ رخ نماز  پڑھنا  ممکن نہ  ہو  تو مجبوری  میں بیٹھ  کر نماز پڑھ لی جائے  لیکن  بعد میں اعادہ  کرنا لازم  ہوگا ( لانہ عذر من وجھۃ العباد)

 (ج)  لیکن اگر کوئی شخص قیام پر قادرہی نہیں مثلا  بہت ضعیف  شخص ہے جو عام حالات  میں بھی قیام نہیں کرسکتا  یا  کسی   شخص کے لیے  کسی شرعی معذور کی وجہ سے  ریل یا بس میں  قیام کرنا بہت دشوار ہو یعنی  قیام کرنے  میں کسی ضرر کا اندیشہ ہو مثلا  کوئی بوڑھا  آدمی  ہے اس کے قیام  کی صورت میں گرنے کا قوی اندیشہ  ہے یا حاملہ  عورت ہے  توایسی  صورت میں بیٹھ  کر نماز پڑھنے کی  گنجائش ہے البتہ قبلہ رخ ہونا ضروری ہے ۔ ایسی  مجبوری  کی صورت میں بعد میں اعادہ  کرنے کی ضرورت نہیں ۔ ( ماخزہ التبویب   بتصرف : 15/1230 )

3) قیام  سے متعلق  تفصیل اوپر ذکر  کی جاچکی  ،  جہاں  رکوع اورسجدے  کا تعلق ہے  تو ان کے بارے میں بھی یہی حکم ہے کہ جو شخص باقاعدہ  رکوع اورسجدہ کرنے پرقادر ہو تو اس پر باقاعدہ  رکوع اورسجدہ  کرنا لازم ہے اگر کوئی شخص بھیڑ  وغیرہ کی وجہ سے سر  ٹکا  کر نہیں کرسکا بلکہ  اشارہ  سے کیا تو اس پر  نماز  کا اعادہ لازم  ہوگا لیکن اگر کوئی شخص کسی عذر مثال کمر  یا گھٹنے  میں شدید تکلیف کے باعث  سر ٹکا کر سجدہ  کرنے پر قادر  نہ ہو  تووہ اشارے  سے سجدہ کرسکتا ہے  جیسا کہ ریل  یا بس سے باہر  عام حالات  میں بھی جو شخص زمین پر سجدہ  کرنے سے عاجز  ہو تو اس کے لیے اشارہ  کرنا جائز ہے  البتہ  سجدہ کے  اشارے  میں رکوع مکی بنسبت زیادہ جھکنا  ضروری ہے  ۔

 فی البحر الرائق : ( 1/149)

دارالافتاء جامعہ ادرالعلوم کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں