کیا خاندان کے تمام افراد کا اجتماعی طور پر پکنک پہ جانا درست ہے؟

فتویٰ نمبر:3035

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

ایک خاندان ماں باپ، انکے دو بیٹوں، ایک بیٹی اور انکے بچوں پر مشتمل ہے، ان میں سے ایک بھاٸی کے بیوی اور چار بیٹے ہیں جن میں سے ایک بالغ ہے عمر ١٤ سال، دوسرے بھاٸی کی بیوی اور دو بالغ لڑکے عمر ١٦ اور ١٣ سال، بہن کے شوہر، ایک بیٹا عمر ١٥ سال اور دو بیٹیاں عمر ٢٠ اور ٢٢ سال ہے( یہ شرعی پردہ کرتے ہیں جبکہ باقی لوگ پردہ نہیں کرتے)

اس تمام خاندانی نظام کو دیکھتے ہوۓ کیا پورے خاندان کا ساحل سمندر پر پکنک کے لیے ایک ہٹ میں جانا درست پے؟

جہاں مشترکہ بیٹھنے کا انتظام ہو کوٸی پردہ وغیرہ نہ ہو، صرف کھانے کے لیے مرد و عورت کا الگ انتظام ہو اورکھیل کود بھی الگ ہو لیکن اس پورے پلان میں مرد و عورت کا اختلاط کہیں نا کہیں لازمی ہوگا، اس فتنے کے دور میں یہ سوچتے ہوۓ کہ پردہ کرنے والے اپنا پردہ کریں اور پکنک پہ چلے جاٸیں کیا اس طور پر جانا درست ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

اسلام ایک کامل و مکمل شریعت اور اعتدال پسند مذہب ہے، ہر چیز میں میانہ روی پسند کرتا ہے، اسلامی نظام کوٸی خشک نظام نہیں ہے جس میں تفریح طبع کی کوٸی گنجاٸش نہ ہو بلکہ اسلام میں جہاں ایک طرف عقاٸد و عبادات و معاملات وغیرہ کے حوالے سے مفصل ہدایات موجود ہیں وہیں تفریح طبع اور دل لگی کے جاٸز طریقوں سے متعلق بھی رہنماٸی ملتی ہے جو کہ فطرت انسانی کی اہم ضروریات میں سے ہے۔

اسلام نے عورت کو گھر کی ملکہ بنایا ہے، اس کی عفت و عصمت کے تحفظ کے لیے اور دیگر مصالح کی وجہ سے اسے گھر میں رہنے کا حکم دیا ہے لیکن اس کے ساتھ مواقع ضرورت میں اسے حجاب کے ساتھ باہر نکلنے کی اجازت بھی دی ہے، دماغی تفریح و نشاط کے لیے تفریحی مقامات پر جانا بھی ضرورت میں سے ہے اس لیے چند شراٸط کے ساتھ عورتوں کو پکنک وغیرہ پہ جانےکی اجازت ہے:

١۔سر سے لے کر پاٶں تک مکمل حجاب میں ہو، راستہ دیکھنے کے لیے ایک آنکھ کھلی رکھنے کی اجازت ہے۔

٢۔ عبایا سادہ ہو جو باعث کشش نہ ہو۔

٣۔خوشبو نہ لگاۓ۔

٤۔بجتا زیور نہ پہنے۔

٥۔مردوں کے ہجوم میں داخل نہ ہو۔

٦۔بلا ضرورت کسی اجنبی سے بات نہ کرے۔

٧۔ جگہ پر امن ہو کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔

٨۔اگر وہ تفریحی مقام شرعی مسافت یعنی ٤٨ میل کی مسافت پر ہو تو محرم ساتھ ہو۔

٩۔ اسے عادت نہ بنایا جاۓ بلکہ بقدر ضرورت پر ہی اکتفا کیا جاۓ۔

ان تمام شراٸط کی رعایت رکھتے ہوۓ اگر خاندان والے اجتماعی پکنک پہ جانا چاہیں تو شرعاً اجازت ہے۔

١۔” عن عاٸشةؓ قالت کنت العب بالبنات عند النبی صلی اللہ علیہ وسلم و کان لی صواحب یلعب معی فکان رسول اللہ اذا دخل ینقمعن منہ فیسر بھن الی فیلعبن معی۔ “متفق علیہ

( مشکوة شریف: ٢٨٠)

٢۔” و عنھا انھا کانت مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی سفر قالت فسابقتہ فسبقتہ علی رحلتی فلماحملت اللحم سابقتہ فسبقنی قال ھذہ بتلک السابقة۔“

( مشکوة شریف: ٢٨٢)۔

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: ١٥۔٥۔١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ٢٠١٩۔١۔٢٢

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں