سوال: کیا کہتے ہیں علمائے کرام شریعت کی روشنی میں اس مسئلہ کے بارے میں اگر ایک ناپاک کپڑے کو نل کے بہتے پانی سے دھویا جائے تو کیا ایک مرتبہ دھوکر نچوڑنا کافی ہوجائے گا یا تین مرتبہ دھوکر نچوڑنا پڑے گا ؟
نیز یہ بھی وضاحت فرمادیں کہ کتنی قوت سے کپڑے کو نچوڑا جائے یعنی کس حد تک۔کیا پانی کا ایک قطرہ بھی کپڑے سے اس کے بعد نہ نچڑ سکے اور نیز موٹے کپڑے کو اچھی طرح نچوڑنا بھی مشکل ہوتا ہے ؟
جواب: اگر کپڑا جسم دار نجاست سے ناپاک ہوا ہے توا س کا جسم ختم کرنا شرط ہے ۔چاہے ایک مرتبہ میں ہی کیوں ختم نہ ہوجائے اس میں نہ تین مرتبہ دھونا شرط ہے اور نہ ہی نچوڑنا شرط ہے ۔
اور غیر جسم دار نجاست سے ناپاک ہوا ہے تو ۔۔۔نل سے دھونے کی صورت میں اتنا پانی بہادیا جائے کہ نجاست زائل ہوجانے کا یقین ہوجائے تو بھی تین مرتبہ دھونا اور نچوڑنا شرط نہیں ۔
اسی طرح تین مرتبہ پانی ڈال کر تینوں مرتبہ نچوڑنا اور تیسری مرتبہ اتنی قوت سے نچوڑنے سے کہ ایک قطرہ بھی نہ ٹپکے سے بھی پاک ہوجائے گا ۔
کپڑا اگر موٹا ہو توغیر جسم دار نجاست ختم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ تین مرتبہ اس طور پر پانی بہایا جائے کہ پانی ٹپکنا بند ہوجائے تو دوسرا پانی بہایا جائے ۔
قال المحقق الشامی رحمہ اللہ : “اقول :لکن قد علمت ان المعتبر فی تطھیر النجاسۃ الرئیۃ زوال عینھا، ولو بغسلہ واحدۃ ، ولو فی اجانۃ ،کما مر فلا یشترط فیھا تثلیث غسل ولا عصر ،
وان المعتبر غلبۃ الظن فی تطھیر غیر المرئیۃ بلا عد علی المفتی بہ ، او مع شرط التثلیث علی مامر ” ( رد المختار :1/ 333 سعیدیہ )
وقال : ” ثم قال: “وینبغی اشترا طھا فی کل مرۃ کما ھو ظاھر الخانیۃ حدیث قال : غسل الثوب ثلا ثا وعصرہ فی کل مرۃ ، وقوتہ اکثر من ذلک ۔ ” (1/332 سعیدیہ )
وقال: “وان کان مما لا ینعصر ۔۔وان علم تشربہ،،فعند محمد لا یطھر ابدا، وعند ابی یوسف ینقع فی الماء ثلاثا، ویحف کل مرۃ ۔ والاول اقیس ، والثانی اوسع اھ وبہ یفتی ۔” (1/332 سعیدیہ )