کیا وکیل بالشراء اپنا منافع رکھ سکتا ہے؟

فتویٰ نمبر:2080

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

کسی نے ہم سے کوئی چیز منگوائی وہ ہمیں ۸۰ کی ملی ہے تو کیا ہم اس میں سے اپنا منافعہ رکھ سکتے ہیں مثلا ۸۰ کی ملی ہے ہم ۹۰ کی آگے دیں؟

الجواب حامدا و مصليا

و علیکم السلام !

مذکورہ صورت میں وکالت کی ایک شکل پائی جاتی ہے۔ پیسے دینے والا شخص چیزخریدنے والے شخص کو حکم دیتا ہے کہ میرے لیے فلان چیز خرید کر لاؤ۔ اب چونکہ وکیل امین ہوتا ہے، اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ حکم دینے والے کے علم اور صریح اجازت کے بغیر اصل قیمت سے زیادہ رقم طلب کر لے۔ جتنے میں خریدا اتنا ہی لینا درست ہوگا۔ (۱)، (۲)

ہاں، اگر حکم دینے والے نے باقاعدہ اجازت دی ہو، یا وکیل ملازم یا ٹھیکے دار ہو، یعنی اس کا کام ہی یہی ہے کہ وہ اجرت پر لوگوں کے لیے سامان خریدے، تو جو اجرت فرقین میں طے ہوئی اس کا لینا جائز ہوگا۔ (۳)

• (۱) لأنہ یؤدّي إلی تغریر الآمر حیث اعتمد علیہ۔ (مجمع الأنہر: ۳ / ۳۱۹ ؛ البحر الرائق: ۷ / ۱۵۸ )

• (۲) لا یجوز التصرف في مال غیرہ بلا إذنہ، ولا ولایتہ۔ (الدر المختار مع الشامي ۹ / ۲۹۱)

• (۳) وفی المنہاج: واجرۃ السمسار جائزۃ اذا کان سمسارا من جانب واحد لکن بشرط ان تکون متعینۃ۔ (منہاج السنن شرح جامع السنن: ۴/۵)

فقط ۔ واللہ اعلم 

قمری تاریخ: ۸ ربیع الثانی ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ۱۷ دسمبر ٢٠١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں