فتویٰ نمبر:4091
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
مفتی صاحب!
کیا شریعت میں ﮐﺴﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﯿﻠﺌﮯ یہ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺗﻨﺨﻮﺍﮦ ﭘﺮکسی اہل تشیعﮐﯽ یعنی کسی شیعہ کیﻧﻮﮐﺮﯼ ﮐﺮﮮ ۔ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺗﻨﺨﻮﺍﮦ ﻭﺍﻟﮯ ﺭﻭﭘﮯ ﺍﺱ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺣﻼﻝ ﮨﮯ ﯾﺎ ﺣﺮﺍﻡ؟
جزاك اللهُ
فضل ربی سایٹ میٹروول کراچی پاکستانی
الجواب حامداًو مصلياً
اہل تشیع کے پاس فی نفسہ حلال نوکری کرنے میں کوئی حرج نہیں۔البتہ اگر کوئی خارجی محظورلازم آتا ہو مثلا اپنے عقائد بگڑنے کا اندیشہ ہو توپھر ان کے پاس نوکری اور دیگر معاملات کرنے سے اجتناب چاہیے۔اور حلال کام پر ملنے والی تنخواہ بھی حلال ہے۔
مسلم آجر نفسه من نصرانى إن استاجره لعمل غير الخدمة جاز وإن آجر نفسه للخدمة قال الشيخ الإمام أبو بكر محمد بن الفضل لا يجوز وذكر القدورى أنه يجوز يكره له خدمة الكافر (الفتاوی قاضی خاں:٣/١٨كتاب الاجارات)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:5 رجب،1440ھ
عیسوی تاریخ:12 مارچ،2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: