لقوہ کے مریض کے لیے تیمم کا حکم

سوال: ایک شخص کو لقوہ ( منہ کا فالج) ہوگیا وہ وضو میں منہ نہیں دھوسکتا، کیونکہ گھر میں عموما ٹھنڈا پانی ہوتا ہے، گرم پانی کا انتظام نہیں۔ کیا ایسے شخص کو تیمم کی اجازت ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
اگر واقعتًا گرم پانی کا بندوبست ممکن نہیں اور چہرے پر پانی لگنے سے مرض کے مزید بگڑنے کا اندیشہ ہو تو پھر بھی تیمم کی اجازت نہیں، بلکہ وضو میں چہرہ کو دھونے کے بجائے اس پر صرف مسح (یعنی گیلا ہاتھ پھیرنا) کرلیا جائے اور باقی اعضاء کو مکمل دھولیا جائے۔ البتہ اگر مسح سے بھی تکلیف ہوتی ہو تو پھر تیمم کی اجازت ہوگی۔
==================
حوالہ جات :
1 ۔ ” مطلب شرط جواز المسح : واما شرط جوازہ فھو ان یکون الغسل مما یضرہ بالعضو المنکسر والجرح والقرح، أو لایضرہ الغسل لکنہ یخاف الضرر مع جھة اخری بنزع الجبائر فان کان لایضرہ ،ولایخاف لایجوز، ولا یسقط الغسل، لأن المسح لمکان العذر ،ولاعذر ” ۔ (بدائع الصنائع: 58/1)۔
2 ۔ “(قوله: وإنما يجوز المسح) أقول: فيه إشارة إلى أنه لايجزيه المسح على ما تحت الجبيرة إذا قدر على غسله و به صرح في شرح الجامع الصغير لقاضي خان بقوله: إن كان لايضره غسل ما تحتها يلزمه الغسل، و إن كان يضره الغسل بالماء البارد لا بالحار يلزمه الغسل بالحار، و إن ضره الغسل لا المسح يمسح ما تحت الجبيرة و لايمسح فوقها اهـ.قالوا: ينبغي أن يحفظ هذا فإن الناس عنه غافلون، لكن قال في السراج الوهاج: و لو كان لايمكنه غسل الجراحة إلا بالماء الحار خاصة لم يجب عليه تكلف الغسل بالماء الحار و يجزيه المسح لأجل المشقة.” (درر الأحکام شرح غرر الأحکام : 38 /1)۔
واللہ اعلم بالصواب۔
8 رجب 1444
30 جنوری 2023۔

اپنا تبصرہ بھیجیں