لیکوریا کے بعض مسائل

فتویٰ نمبر:1007

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

کیا لیکوریا روکنے کے لیے روئی یا ٹشو روزے کی حالت میں رکھ سکتے ہیں؟

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

جی ہاں! لیکوریا روکنے کے لیے روئی یا ٹشو روزے کی حالت میں رکھ سکتے ہیں،مگر بعض امور کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

▪روزے کی حالت میں تر انگلی یا پانی شرم گاہ میں چلا جائے تو روزہ فاسد ہو جاتا ہے۔لہذا روئی رکھنے سے پہلے استنجا کرنے میں احتیاط کریں۔

▪روئی رکھنے سے پہلے مقام کو ٹشو وغیرہ سے اچھی طرح خشک کر لیں۔پھر خشک روئی کو خشک ہاتھوں سے رکھ لیں۔

▪اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ روئی وغیرہ پوری اندر نہ ڈالی جائے،بلکہ اس کا کچھ نہ کچھ حصہ باہر ہو۔اگر پوری روئی اندر چلی گئی تو روزہ فاسد ہو جائے گا۔اس بات کا خیال رکھنا روزے کے علاوہ عام حالات میں بھی واجب ہے کہ روئی پوری اندر نہ رکھی جائے۔

▪ایک بات بطور مشورہ کے عرض ہے کہ اس مقصد کے لیے اچھی (medicated cotton) کا استعمال کرنا بہتر ہے۔ٹشو کے ذرے ٹوٹ کر اندر رہ جاتے ہیں،جو مضر ثابت ہو سکتے ہیں۔

▪ایک اور باریک بات اس حوالے سے یہ بھی ہے کہ روئی رکھی ہونے کی حالت میں قضائے حاجت کے لیے جائیں،تو بہتر یہ ہے کہ یورین سے پہلے اس کو نکال دیں۔اس صورت میں یہ ممکن ہے کہ روئی اندر تک تر ہو جائے۔

▪بعض مستورات کو روئی وغیرہ رکھنے سے اور ،خصوصا بہت خشک کر کے رکھنے سے تکلیف ہو جاتی ہے۔ان کی آسانی کے لیے یہ مسئلہ ہے کہ عموما لیکوریا کے خارج ہونے کا پتا نہیں چلتا۔تو اس صورت میں یہ گنجائش ہے کہ اگر نماز تو پاکی کی حالت میں شروع کی،اور نماز کے بعد دیکھا تو لیکوریا خارج ہو چکا تھا،لیکن نماز کے دوران خارج ہونے کا پتا نہیں چلا،تو جب تک نماز کے اندر وضو ٹوٹنے کا یقین نہ ہو نماز ہو جائے گی۔

▪اوپر روزہ فاسد ہونے کی جو تمام تفصیل ذکر کی گئی،تمام فقہ کی کتابوں میں یہ مسئلہ اسی طرح مذکور ہے۔مگر دراصل شرم گاہ میں تر انگلی ڈالنے کی صورت میں روزہ ٹوٹنے کا مدار اس بات پر تھا کہ عورت کی شرم گاہ اور معدے و آنتوں کے درمیان قدرتی راستہ ہے۔مگر آج کل کی جدید طبی تحقیق کے مطابق عورت کی شرم گاہ اور معدے کے درمیان کوئی راستہ نہیں۔چنانچہ اگر آج کل کے اکثر اطباء اس تحقیق پر متفق ہوں تو راجح یہ ہے کہ اس عمل سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔چنانچہ دار العلوم کراچی سے جاری شدہ ایک فتوے میں اس بات کی نشان دہی کی گئی ہے،لیکن اس میں بھی احتیاط کا ہی حکم دیا گیا ہے:

“لہذا آج کے اکثر اطباء اگر اس بات پر متفق ہوں کہ عورت کے فرج داخل اور معدہ یا آنتوں کے درمیان واقعۃ کوئی ایسا راستہ نہیں ہے تو اس صورت میں راجح یہ ہے کہ تر انگلی فرج میں داخل کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔البتہ احتیاط کا تقاضہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ روزہ کی حالت میں سخت مجبوری کے بغیر یہ عمل[ یعنی اندرونی شرم گاہ کا چیک اپ کروانا] نہ کیا جائے۔”

( از فتوی دار العلوم: فتوی نمبر٣١/١٩٧٦)

اس فتوے کا حاصل یہ ہوا کہ اس مسئلے میں احتیاط کرنا بہتر ہے اور سخت مجبوری کے بغیر شرم گاہ میں تر انگلی ڈالنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

١. ولو ادخل إصبعه فى استه والمرأة فى فرجها لا يفيد و هو المختار والا إذا كانت مباراة بالماء أو الدهن فحينئذ يفسد لوصول الماء أو الدهن.

( فتاوى هنديه:١٣١/١)

٢.ولو أدخلت قطنۃ ، إن غابت فسد وإن بقي طرفھا في فرجھا الخارج لا ‘‘۔

( الدر المختار:٣٦٩/٣)

٣. قال ابن حجر فى شرحه : و هى ماء ابيض متردد بين المذى والعرق يخرج من باطن الفرج الذى لا يجب غسله،بخلاف ما يخرج مما يجب غسله فإنه طاهر قطعا،و من وراء باطن الفرج، فإنه نجس قطعا ككل خارج من الباطن كالماء الخارج مع الولد او قبيله.

( رد المحتار:٥١٥/١)

٤.ولو ايقن فى الطهارة و شك بالحدث أو بالعكس اخذ باليقين.

( الدر المختار:١٥٠/١)

وقال العلامة الشامى رحمه الله تحت قوله: حاصله أنه إذا علم سبق الطهارة و شك فى عروض الحدث بعدها أو بالعكس اخذ باليقين و هو السابق.

( رد المحتار:١٥٠/١)

٥. جب نماز کے اندر وضو ٹوٹنے کا یقین نہ ہو،نماز ہو جائے گی۔ایسی مریضہ شرمگاہ کے اندر اسفنج رکھ لیا کرے یہ پانی کو جذب کرتا رہے گا،جب تک اسفنج کے اس حصے پر رطوبت نہیں آئے گی جو شرمگاہ کے گول سوراخ سے باہر ہے اس وقت تک وضو نہیں ٹوٹے گا۔

(احسن الفتاوی:٨٠/٢)

و اللہ سبحانہ اعلم

✍بقلم : بنت ابو الخیر سیفی عفی عنہا

قمری تاریخ:١٠ رمضان١٤٣٩ ھ

عیسوی تاریخ:٢٦ مئی ٢٠١٨ ء

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں