منصوبہ بندی کی جائز وناجائز صورتیں

فتویٰ نمبر:736

سوال نمبر 1۔ کیا منصوبہ بندی جائز ہے یا نہیں ؟

(الف)  اگر ماں کی صحت کو خطرہ ہو تو کیا منصوبہ بندی کرائی جاسکتی ہے؟

(ب )  کیا اولاد کی پیدائش میں وقفہ کرنا جائز ہے ؟

(ج)  وہ کونسی صورتیں ہیں جن میں منصوبہ بندی جائز ہے ؟

(د) وہ کونسی صورتیں ہیں جن میں بچوں کی پیدائش میں وقفہ کرنا جائز ہے؟

جواب :ا لف تا د : خاندانی منصوبہ بندی کے لیے ایسی صورت اختیار کرنا جس کے سبب دائمی طور پر اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت ہی ختم ہوجائے خواہ مرد کی طرف سے ہو یا عورت کی طرف سے کسی دواانجکشن کے ذریعے یاآپریشن یا خارجی تدابیر سے کوئی ایسا طریقہ اختیار کرنا جائز نہیں۔جناب رسول اللہﷺ نے اس کو منع فرمایا۔ صحیح بخاری میں یہ واقعہ مذکورہ ہے ۔

قال عبداللہ کنا نغز ومع رسول اللہ ولیس لنا فی شیء فقلنا الا نستخصی فنھانا عن ذلک ( بخاری شریف ج 1ص709)

البتہ کمزور عورت کو حمل کی وجہ سے شدید تکلیف ہوتی ہو یا اس کا حاملہ ہونا دوسری اولاد کے لیے مضر ہو تو وقتی طور پرا یسی تدابیرا ختیار کرنا یا دوا کھالینا تا کہ دو یا تین سال یا تندرست ہونے تک حمل قرار نہ پائے تواس کی گنجائش ہے ۔ 

اپنا تبصرہ بھیجیں